Narrated Ka`b bin Malik: Whenever Allah's Apostle intended to carry out a Ghazwa, he would use an equivocation to conceal his real destination till it was the Ghazwa of Tabuk which Allah's Apostle carried out in very hot weather. As he was going to face a very long journey through a wasteland and was to meet and attack a large number of enemies. So, he made the situation clear to the Muslims so that they might prepare themselves accordingly and get ready to conquer their enemy. The Prophet informed them of the destination he was heading for.
وحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، يَقُولُ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَلَّمَا يُرِيدُ غَزْوَةً يَغْزُوهَا إِلَّا وَرَّى بِغَيْرِهَا حَتَّى كَانَتْ غَزْوَةُ تَبُوكَ ، فَغَزَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَرٍّ شَدِيدٍ وَاسْتَقْبَلَ سَفَرًا بَعِيدًا ، وَمَفَازًا وَاسْتَقْبَلَ غَزْوَ عَدُوٍّ كَثِيرٍ ، فَجَلَّى لِلْمُسْلِمِينَ أَمْرَهُمْ لِيَتَأَهَّبُوا أُهْبَةَ عَدُوِّهِمْ ، وَأَخْبَرَهُمْ بِوَجْهِهِ الَّذِي يُرِيدُ .
اور مجھ سے احمد بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں یونس نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن کعب بن مالک نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا آپ بیان کرتے تھے کہ ایسا کم اتفاق ہوتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی جہاد کا قصد کریں اور وہی مقام بیان فرما کر اس کو نہ چھپائیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک کو جانے لگے تو چونکہ یہ غزوہ بڑی سخت گرمی میں ہونا تھا، لمبا سفر تھا اور جنگلوں کو طے کرنا تھا اور مقابلہ بھی بہت بڑی فوج سے تھا، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں سے صاف صاف فرما دیا تھا تاکہ دشمن کے مقابلہ کے لیے پوری تیاری کر لیں چنانچہ ( غزوہ کے لیے ) جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جانا تھا ( یعنی تبوک ) اس کا آپ نے صاف اعلان کر دیا تھا۔