Narrated Salama: Once the journey-food of the people ran short and they were in great need. So, they came to the Prophet to take his permission for slaughtering their camels, and he permitted them. Then `Umar met them and they informed him about it. He said, What will sustain you after your camels (are finished)? Then `Umar went to the Prophet and said, O Allah's Apostle! What will sustain them after their camels (are finished)? Allah's Apostle said, Make an announcement amongst the people that they should bring all their remaining food (to me). (They brought it and) the Prophet invoked Allah and asked for His Blessings for it. Then he asked them to bring their food utensils and the people started filling their food utensils with their hands till they were satisfied. Allah's Apostle then said, I testify that None has the right to be worshipped but Allah, and I am His Apostle.
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مَرْحُومٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : خَفَّتْ أَزْوَادُ النَّاسِ ، وَأَمْلَقُوا فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَحْرِ إِبِلِهِمْ فَأَذِنَ لَهُمْ فَلَقِيَهُمْ عُمَرُ فَأَخْبَرُوهُ ، فَقَالَ : مَا بَقَاؤُكُمْ بَعْدَ إِبِلِكُمْ فَدَخَلَ عُمَرُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا بَقَاؤُهُمْ بَعْدَ إِبِلِهِمْ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : نَادِ فِي النَّاسِ يَأْتُونَ بِفَضْلِ أَزْوَادِهِمْ ، فَدَعَا وَبَرَّكَ عَلَيْهِ ثُمَّ دَعَاهُمْ بِأَوْعِيَتِهِمْ فَاحْتَثَى النَّاسُ حَتَّى فَرَغُوا ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ .
ہم سے بشر بن مرحوم نے بیان کیا، کہا ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی عبید نے اور ان سے سلمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب لوگوں کے پاس زاد راہ ختم ہونے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لوگ اپنے اونٹ ذبح کرنے کی اجازت لینے حاضر ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اجازت دے دی۔ اتنے میں عمر رضی اللہ عنہ سے ان کی ملاقات ہوئی۔ اس اجازت کی اطلاع انہیں بھی ان لوگوں نے دی۔ عمر رضی اللہ عنہ نے سن کر کہا، ان اونٹوں کے بعد پھر تمہارے پاس باقی کیا رہ جائے گا ( کیونکہ انہیں پر سوار ہو کر اتنی دور دراز کی مسافت بھی تو طے کرنی تھی ) اس کے بعد عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا، یا رسول اللہ! لوگ اگر اپنے اونٹ بھی ذبح کر دیں گے۔ تو پھر اس کے بعد ان کے پاس باقی کیا رہ جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر لوگوں میں اعلان کر دو کہ ( اونٹوں کو ذبح کرنے کے بجائے ) اپنا بچا کچھا توشہ لے کر یہاں آ جائیں۔ ( سب لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے پاس کھانے کی چیز باقی بچ گئی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لا کر رکھ دی ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی اور اس میں برکت ہوئی۔ پھر سب کو ان کے برتنوں کے ساتھ آپ نے بلایا۔ سب نے بھربھر کر اس میں سے لیا۔ اور جب سب لوگ فارغ ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں۔