وَعَنْ الزُّهْرِيِّ أَنَّه سمِعَ عُبَيْدَ اللَّهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، حَدَّثَنَا الصَّعْبُ فِي الذَّرَارِيِّ كَانَ عَمْرٌو يُحَدِّثُنَا عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَسَمِعْنَاهُ مِنَ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ الصَّعْبِ ، قَالَ : هُمْ مِنْهُمْ وَلَمْ يَقُلْ كَمَا ، قَالَ : عَمْرٌو هُمْ مِنْ آبَائِهِمْ .
(سابقہ سند کے ساتھ) زہری سے روایت ہے کہ انہوں نے عبیداللہ سے سنا بواسطہ ابن عباس رضی اللہ عنہما اور ان سے صعب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ‘ اور صرف «ذراري» (بچوں) کا ذکر کیا ‘ سفیان نے کہا کہ عمرو ہم سے حدیث بیان کرتے تھے۔ ان سے ابن شہاب ‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے، ( سفیان نے ) بیان کیا کہ پھر ہم نے حدیث خود زہری ( ابن شہاب ) سے سنی۔ انہوں نے بیان کیا کہ مجھے عبیداللہ نے خبر دی، انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اور انہیں صعب رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” ( مشرکین کی عورتوں اور بچوں کے متعلق کہ ) وہ بھی انہیں میں سے ہیں۔“ ( زہری کے واسطہ سے ) جس طرح عمرو نے بیان کیا تھا کہ «هم من آبائهم» وہ بھی انہیں کے باپ دادوں کی نسل ہیں۔ زہری نے خود ہم سے ان الفاظ کے ساتھ بیان نہیں کیا یعنی «هم من آبائهم» نہیں کہا بلکہ «هم منهم» کہا۔