Narrated Abu Huraira: The Prophet said, None spoke in cradle but three: (The first was) Jesus, (the second was), there a man from Bani Israel called Juraij. While he was offering his prayers, his mother came and called him. He said (to himself), 'Shall I answer her or keep on praying? (He went on praying) and did not answer her, his mother said, O Allah! Do not let him die till he sees the faces of prostitutes. So while he was in his hermitage, a lady came and sought to seduce him, but he refused. So she went to a shepherd and presented herself to him to commit illegal sexual intercourse with her and then later she gave birth to a child and claimed that it belonged to Juraij. The people, therefore, came to him and dismantled his hermitage and expelled him out of it and abused him. Juraij performed the ablution and offered prayer, and then came to the child and said, 'O child! Who is your father?' The child replied, 'The shepherd.' (After hearing this) the people said, 'We shall rebuild your hermitage of gold,' but he said, 'No, of nothing but mud.'(The third was the hero of the following story) A lady from Bani Israel was nursing her child at her breast when a handsome rider passed by her. She said, 'O Allah ! Make my child like him.' On that the child left her breast, and facing the rider said, 'O Allah! Do not make me like him.' The child then started to suck her breast again. (Abu Huraira further said, As if I were now looking at the Prophet sucking his finger (in way of demonstration. ) After a while the people passed by, with a lady slave and she (i.e. the child's mother) said, 'O Allah! Do not make my child like this (slave girl)!, On that the child left her breast and said, 'O Allah! Make me like her.' When she asked why, the child replied, 'The rider is one of the tyrants while this slave girl is falsely accused of theft and illegal sexual intercourse.
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لَمْ يَتَكَلَّمْ فِي الْمَهْدِ إِلَّا ثَلَاثَةٌ عِيسَى وَكَانَ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ رَجُلٌ ، يُقَالُ لَهُ : جُرَيْجٌ كَانَ يُصَلِّي جَاءَتْهُ أُمُّهُ فَدَعَتْهُ ، فَقَالَ : أُجِيبُهَا أَوْ أُصَلِّي ، فَقَالَتْ : اللَّهُمَّ لَا تُمِتْهُ حَتَّى تُرِيَهُ وُجُوهَ الْمُومِسَاتِ وَكَانَ جُرَيْجٌ فِي صَوْمَعَتِهِ فَتَعَرَّضَتْ لَهُ امْرَأَةٌ وَكَلَّمَتْهُ فَأَبَى فَأَتَتْ رَاعِيًا فَأَمْكَنَتْهُ مِنْ نَفْسِهَا فَوَلَدَتْ غُلَامًا ، فَقَالَتْ : مِنْجُرَيْجٍ فَأَتَوْهُ فَكَسَرُوا صَوْمَعَتَهُ وَأَنْزَلُوهُ وَسَبُّوهُ فَتَوَضَّأَ وَصَلَّى ثُمَّ أَتَى الْغُلَامَ ، فَقَالَ : مَنْ أَبُوكَ يَا غُلَامُ ، قَالَ : الرَّاعِي ، قَالُوا : نَبْنِي صَوْمَعَتَكَ مِنْ ذَهَبٍ ، قَالَ : لَا إِلَّا مِنْ طِينٍ وَكَانَتِ امْرَأَةٌ تُرْضِعُ ابْنًا لَهَا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ ، فَمَرَّ بِهَا رَجُلٌ رَاكِبٌ ذُو شَارَةٍ ، فَقَالَتْ : اللَّهُمَّ اجْعَلِ ابْنِي مِثْلَهُ فَتَرَكَ ثَدْيَهَا وَأَقْبَلَ عَلَى الرَّاكِبِ ، فَقَالَ : اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلْنِي مِثْلَهُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى ثَدْيِهَا يَمَصُّهُ ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَصُّ إِصْبَعَهُ ثُمَّ مُرَّ بِأَمَةٍ ، فَقَالَتْ : اللَّهُمَّ لَا تَجْعَلِ ابْنِي مِثْلَ هَذِهِ فَتَرَكَ ثَدْيَهَا ، فَقَالَ : اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِثْلَهَا ، فَقَالَتْ : لِمَ ذَاكَ ، فَقَالَ : الرَّاكِبُ جَبَّارٌ مِنَ الْجَبَابِرَةِ وَهَذِهِ الْأَمَةُ يَقُولُونَ سَرَقْتِ زَنَيْتِ وَلَمْ تَفْعَلْ .
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”گود میں تین بچوں کے سوا اور کسی نے بات نہیں کی۔ اول عیسیٰ علیہ السلام ( دوسرے کا واقعہ یہ ہے کہ ) بنی اسرائیل میں ایک بزرگ تھے، نام جریج تھا۔ وہ نماز پڑھ رہے تھے کہ ان کی ماں نے انہیں پکارا۔ انہوں نے۔ ( اپنے دل میں ) کہا کہ میں والدہ کا جواب دوں یا نماز پڑھتا رہوں؟ اس پر ان کی والدہ نے ( غصہ ہو کر ) بددعا کی: اے اللہ! اس وقت تک اسے موت نہ آئے جب تک یہ زانیہ عورتوں کا منہ نہ دیکھ لے۔ جریج اپنے عبادت خانے میں رہا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ ان کے سامنے ایک فاحشہ عورت آئی اور ان سے بدکاری چاہی لیکن انہوں نے ( اس کی خواہش پوری کرنے سے ) انکار کیا۔ پھر ایک چرواہے کے پاس آئی اور اسے اپنے اوپر قابو دے دیا اس سے ایک بچہ پیدا ہوا۔ اور اس نے ان پر یہ تہمت دھری کہ یہ جریج کا بچہ ہے۔ ان کی قوم کے لوگ آئے اور ان کا عبادت خانہ توڑ دیا، انہیں نیچے اتار کر لائے اور انہیں گالیاں دیں۔ پھر انہوں نے وضو کر کے نماز پڑھی، اس کے بعد بچے کے پاس آئے اور اس سے پوچھا کہ تیرا باپ کون ہے؟ بچہ ( اللہ کے حکم سے ) بول پڑا کہ چرواہا ہے اس پر ( ان کی قوم شرمندہ ہوئی اور ) کہا ہم آپ کا عبادت خانہ سونے کا بنائیں گے۔ لیکن انہوں نے کہا ہرگز نہیں، مٹی ہی کا بنے گا ( تیسرا واقعہ ) اور ایک بنی اسرائیل کی عورت تھی، اپنے بچے کو دودھ پلا رہی تھی۔ قریب سے ایک سوار نہایت عزت والا اور خوش پوش گزرا۔ اس عورت نے دعا کی: اے اللہ! میرے بچے کو بھی اسی جیسا بنا دے لیکن بچہ ( اللہ کے حکم سے ) بول پڑا کہ اے اللہ! مجھے اس جیسا نہ بنانا۔ پھر اس کے سینے سے لگ کر دودھ پینے لگا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جیسے میں اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی انگلی چوس رہے ہیں ( بچے کے دودھ پینے کی کیفیت بتلاتے وقت ) پھر ایک باندی اس کے قریب سے لے جائی گئی ( جسے اس کے مالک مار رہے تھے ) تو اس عورت نے دعا کی کہ اے اللہ! میرے بچے کو اس جیسا نہ بنانا۔ بچے نے پھر اس کا پستان چھوڑ دیا اور کہا کہ اے اللہ! مجھے اسی جیسا بنا دے۔ اس عورت نے پوچھا۔ ایسا تو کیوں کہہ رہا ہے؟ بچے نے کہا کہ وہ سوار ظالموں میں سے ایک ظالم شخص تھا اور اس باندی سے لوگ کہہ رہے تھے کہ تم نے چوری کی اور زنا کیا حالانکہ اس نے کچھ بھی نہیں کیا تھا۔