Narrated Khabbaba: I came to the Prophet while he was leaning against his sheet cloak in the shade of the Ka`ba. We were suffering greatly from the pagans in those days. i said (to him). Will you invoke Allah (to help us)? He sat down with a red face and said, (A believer among) those who were before you used to be combed with iron combs so that nothing of his flesh or nerves would remain on his bones; yet that would never make him desert his religion. A saw might be put over the parting of his head which would be split into two parts, yet all that would never make him abandon his religion. Allah will surely complete this religion (i.e. Islam) so that a traveler from Sana to Hadra-maut will not be afraid of anybody except Allah. (The sub-narrator, Baiyan added, Or the wolf, lest it should harm his sheep. )
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا بَيَانٌ , وَإِسْمَاعِيلُ , قَالَا : سَمِعْنَا قَيْسًا ، يَقُولُ : سَمِعْتُ خَبَّابًا ، يَقُولُ : أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً وَهُوَ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ وَقَدْ لَقِينَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ شِدَّةً ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا تَدْعُو اللَّهَ فَقَعَدَ وَهُوَ مُحْمَرٌّ وَجْهُهُ ، فَقَالَ : لَقَدْ كَانَ مَنْ قَبْلَكُمْ لَيُمْشَطُ بِمِشَاطِ الْحَدِيدِ مَا دُونَ عِظَامِهِ مِنْ لَحْمٍ أَوْ عَصَبٍ مَا يَصْرِفُهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ , وَيُوضَعُ الْمِنْشَارُ عَلَى مَفْرِقِ رَأْسِهِ فَيُشَقُّ بِاثْنَيْنِ مَا يَصْرِفُهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ , وَلَيُتِمَّنَّ اللَّهُ هَذَا الْأَمْرَ حَتَّى يَسِيرَ الرَّاكِبُ مِنْ صَنْعَاءَ إِلَى حَضْرَمَوْتَ مَا يَخَافُ إِلَّا اللَّهَ . زَادَ بَيَانٌ : وَالذِّئْبَ عَلَى غَنَمِهِ .
ہم سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے بیان بن بشر اور اسماعیل بن ابوخالد نے بیان کیا، کہا کہ ہم نے قیس بن ابوحازم سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے خباب بن ارت سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے سائے تلے چادر پر ٹیک لگائے بیٹھے تھے۔ ہم لوگ مشرکین سے انتہائی تکالیف اٹھا رہے تھے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ سے آپ دعا کیوں نہیں فرماتے؟ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدھے بیٹھ گئے۔ چہرہ مبارک غصہ سے سرخ ہو گیا اور فرمایا تم سے پہلے ایسے لوگ گزر چکے ہیں کہ لوہے کے کنگھوں کو ان کے گوشت اور پٹھوں سے گزار کر ان کی ہڈیوں تک پہنچا دیا گیا اور یہ معاملہ بھی انہیں ان کے دین سے نہ پھیر سکا، کسی کے سر پر آرا رکھ کر اس کے دو ٹکڑے کر دئیے گئے اور یہ بھی انہیں ان کے دین سے نہ پھیر سکا، اس دین اسلام کو تو اللہ تعالیٰ خود ہی ایک دن تمام و کمال تک پہنچائے گا کہ ایک سوار صنعاء سے حضر موت تک ( تنہا ) جائے گا اور ( راستے ) میں اسے اللہ کے سوا اور کسی کا خوف تک نہ ہو گا۔ بیان نے اپنی روایت میں یہ زیادہ کیا کہ ”سوائے بھیڑیئے کے کہ اس سے اپنی بکریوں کے معاملہ میں اسے ڈر ہو گا۔“