Sahih Bukhari 3983

Hadith on Al- Maghazi of Sahih Bukhari 3983 is about The Book Of Al- Maghazi as written by Imam Muhammad al-Bukhari. The original Hadith is written in Arabic and translated in English and Urdu. The chapter The Book Of Al- Maghazi has five hundred and twenty-five as total Hadith on this topic.

Sahih Bukhari 3983

Chapter 65 The Book Of Al- Maghazi
Book Sahih Bukhari
Hadith No 3983
Baab Ghazwat Ke Bayan Main
  • ENGLISH
  • ARABIC
  • URDU

Narrated `Ali: Allah's Apostle sent me, Abu Marthad and Az-Zubair, and all of us were riding horses, and said, Go till you reach Raudat-Khakh where there is a pagan woman carrying a letter from Hatib bin Abi Balta' a to the pagans of Mecca. So we found her riding her camel at the place which Allah's Apostle had mentioned. We said (to her), (Give us) the letter. She said, I have no letter. Then we made her camel kneel down and we searched her, but we found no letter. Then we said, Allah's Apostle had not told us a lie, certainly. Take out the letter, otherwise we will strip you naked. When she saw that we were determined, she put her hand below her waist belt, for she had tied her cloak round her waist, and she took out the letter, and we brought her to Allah's Apostle Then `Umar said, O Allah's Apostle! (This Hatib) has betrayed Allah, His Apostle and the believers! Let me cut off his neck! The Prophet asked Hatib, What made you do this? Hatib said, By Allah, I did not intend to give up my belief in Allah and His Apostle but I wanted to have some influence among the (Mecca) people so that through it, Allah might protect my family and property. There is none of your companions but has some of his relatives there through whom Allah protects his family and property. The Prophet said, He has spoken the truth; do no say to him but good. `Umar said, He as betrayed Allah, His Apostle and the faithful believers. Let me cut off his neck! The Prophet said, Is he not one of the Badr warriors? May be Allah looked at the Badr warriors and said, 'Do whatever you like, as I have granted Paradise to you, or said, 'I have forgiven you. ' On this, tears came out of `Umar's eyes, and he said, Allah and His Apostle know better.

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، قَالَ : سَمِعْتُ حُصَيْنَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبَا مَرْثَدٍ الْغَنَوِيَّ , وَالزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ وَكُلُّنَا فَارِسٌ ، قَالَ : انْطَلِقُوا حَتَّى تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ فَإِنَّ بِهَا امْرَأَةً مِنَ الْمُشْرِكِينَ مَعَهَا كِتَابٌ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى الْمُشْرِكِينَ , فَأَدْرَكْنَاهَا تَسِيرُ عَلَى بَعِيرٍ لَهَا حَيْثُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقُلْنَا : الْكِتَابُ ، فَقَالَتْ : مَا مَعَنَا كِتَابٌ , فَأَنَخْنَاهَا , فَالْتَمَسْنَا فَلَمْ نَرَ كِتَابًا ، فَقُلْنَا : مَا كَذَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ أَوْ لَنُجَرِّدَنَّكِ , فَلَمَّا رَأَتِ الْجِدَّ أَهْوَتْ إِلَى حُجْزَتِهَا وَهِيَ مُحْتَجِزَةٌ بِكِسَاءٍ فَأَخْرَجَتْهُ , فَانْطَلَقْنَا بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ عُمَرُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ خَانَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ فَدَعْنِي فَلِأَضْرِبَ عُنُقَهُ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ ، قَالَ حَاطِبٌ : وَاللَّهِ مَا بِي أَنْ لَا أَكُونَ مُؤْمِنًا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَرَدْتُ أَنْ يَكُونَ لِي عِنْدَ الْقَوْمِ يَدٌ يَدْفَعُ اللَّهُ بِهَا عَنْ أَهْلِي وَمَالِي , وَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِكَ إِلَّا لَهُ هُنَاكَ مِنْ عَشِيرَتِهِ مَنْ يَدْفَعُ اللَّهُ بِهِ عَنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : صَدَقَ وَلَا تَقُولُوا لَهُ إِلَّا خَيْرًا ، فَقَالَ عُمَرُ : إِنَّهُ قَدْ خَانَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالْمُؤْمِنِينَ فَدَعْنِي فَلِأَضْرِبَ عُنُقَهُ ، فَقَالَ : أَلَيْسَ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ ، فَقَالَ : لَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ إِلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ : اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ وَجَبَتْ لَكُمُ الْجَنَّةُ , أَوْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَكُمْ , فَدَمَعَتْ عَيْنَا عُمَرَ ، وَقَالَ : اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ .

مجھ سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ‘ ہم کو عبداللہ بن ادریس نے خبر دی ‘ کہا کہ میں نے حسین بن عبدالرحمٰن سے سنا ‘ انہوں نے سعد بن عبیدہ سے ‘ انہوں نے ابوعبدالرحمٰن سلمی سے کہ   علی رضی اللہ عنہ نے کہا مجھے ‘ ابومرثد رضی اللہ عنہ اور زبیر رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہم پر بھیجا۔ ہم سب شہسوار تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ سیدھے چلے جاؤ۔ جب روضہ خاخ پر پہنچو تو وہاں تمہیں مشرکین کی ایک عورت ملے گی ‘ وہ ایک خط لیے ہوئے ہے جسے حاطب بن ابی بلتعہ نے مشرکین کے نام بھیجا ہے۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس جگہ کا پتہ دیا تھا ہم نے وہیں اس عورت کو ایک اونٹ پر جاتے ہوئے پا لیا۔ ہم نے اس سے کہا کہ خط دے دو۔ وہ کہنے لگی کہ میرے پاس تو کوئی خط نہیں ہے۔ ہم نے اس کے اونٹ کو بیٹھا کر اس کی تلاشی لی تو واقعی ہمیں بھی کوئی خط نہیں ملا۔ لیکن ہم نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کبھی غلط نہیں ہو سکتی خط نکال ورنہ ہم تجھے ننگا کر دیں گے۔ جب اس نے ہمارا یہ سخت رویہ دیکھا تو ازار باندھنے کی جگہ کی طرف اپنا ہاتھ لے گئی وہ ایک چادر میں لپٹی ہوئی تھی اور اس نے خط نکال کر ہم کو دے دیا ہم اسے لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس نے ( یعنی حاطب بن ابی بلتعہ نے ) اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں سے دغا کی ہے آپ مجھے اجازت دیں تاکہ میں اس کی گردن مار دوں لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا کہ تم نے یہ کام کیوں کیا؟ حاطب رضی اللہ عنہ بولے: اللہ کی قسم! یہ وجہ ہرگز نہیں تھی کہ اللہ اور اس کے رسول پر میرا ایمان باقی نہیں رہا تھا میرا مقصد تو صرف اتنا تھا کہ قریش پر اس طرح میرا ایک احسان ہو جائے اور اس کی وجہ سے وہ ( مکہ میں باقی رہ جانے والے ) میرے اہل و عیال کی حفاظت کریں۔ آپ کے اصحاب میں جتنے بھی حضرات ( مہاجرین ) ہیں ان سب کا قبیلہ وہاں موجود ہے اور اللہ ان کے ذریعے ان کے اہل و مال کی حفاظت کرتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہوں نے سچی بات بتا دی ہے اور تم لوگوں کو چاہئے کہ ان کے متعلق اچھی بات ہی کہو۔ عمر رضی اللہ عنہ نے پھر عرض کیا کہ اس شخص نے اللہ، اس کے رسول اور مسلمانوں سے دغا کی ہے آپ مجھے اجازت دیجئیے کہ میں اس کی گردن مار دوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ کیا یہ بدر والوں میں سے نہیں ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اہل بدر کے حالات کو پہلے ہی سے جانتا تھا اور وہ خود فرما چکا ہے کہ ”تم جو چاہو کرو، تمہیں جنت ضرور ملے گی۔“ ( یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ ) میں نے تمہاری مغفرت کر دی ہے یہ سن کر عمر رضی اللہ عنہ کی آنکھوں میں آنسو آ گئے اور عرض کیا، اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے۔

More Hadiths From : the book of al- maghazi

Sahih Bukhari 3984

Narrated Usaid: On the day of Badr, Allah's Apostle said to us, When the enemy comes near to you, shoot at them but use your arrows sparingly (so that your arrows should not be wasted). ..

READ COMPLETE
Sahih Bukhari 3985

Narrated Abu Usaid: On the day of (the battle of) Badr, Allah's Apostle said to us, When your enemy comes near to you (i.e. overcome you by sheer number), shoot at them but use your arrows sparingly. ..

READ COMPLETE
Sahih Bukhari 3986

Narrated Al-Bara' bin `Azib: On the day of Uhud the Prophet appointed `Abdullah bin Jubair as chief of the archers, and seventy among us were injured and martyred. On the day (of the battle) of Badr, the Prophet and his companions had inflicted 140..

READ COMPLETE
Sahih Bukhari 3987

Narrated Abu Musa: That the Prophet said, The good is what Allah gave us later on (after Uhud), and the reward of truthfulness is what Allah gave us after the day (of the battle) of Badr. ..

READ COMPLETE
Sahih Bukhari 3988

Narrated `Abdur-Rahman bin `Auf: While I was fighting in the front file on the day (of the battle) of Badr, suddenly I looked behind and saw on my right and left two young boys and did not feel safe by standing between them. Then one of them asked..

READ COMPLETE
Sahih Bukhari 3989

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle sent out ten spies under the command of `Asim bin Thabit Al-Ansari, the grand-father of `Asim bin `Umar Al-Khattab. When they reached (a place called) Al-Hadah between 'Usfan and Mecca, their presence was made..

READ COMPLETE
Comments on Sahih Bukhari 3983
captcha
SUBMIT