Narrated Abu Musa Al-Ash`ari: When Allah's Apostle fought the battle of Khaibar, or when Allah's Apostle went towards it, (whenever) the people, (passed over a high place overlooking a valley, they raised their voices saying, Allahu-Akbar! Allahu-Akbar! None has the right to be worshipped except Allah. On that Allah's Apostle said (to them), Lower your voices, for you are not calling a deaf or an absent one, but you are calling a Hearer Who is near and is with you. I was behind the riding animal of Allah's Apostle and he heard me saying. There Is neither might, nor power but with Allah, On that he said to me, O `Abdullah bin Qais! I said, Labbaik. O Allah's Apostle! He said, Shall I tell you a sentence which is one of the treasures of Paradise I said, Yes, O Allah's Apostle! Let my father and mother be sacrificed for your sake. He said, It is: There is neither might nor power but with Allah.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ : لَمَّا غَزَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ ، أَوْ قَالَ : لَمَّا تَوَجَّهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشْرَفَ النَّاسُ عَلَى وَادٍ ، فَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ بِالتَّكْبِيرِ : اللَّهُ أَكْبَرُ ، اللَّهُ أَكْبَرُ ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ ، إِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا ، إِنَّكُمْ تَدْعُونَ سَمِيعًا قَرِيبًا وَهُوَ مَعَكُمْ ، وَأَنَا خَلْفَ دَابَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَنِي وَأَنَا أَقُولُ : لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ، فَقَالَ لِي : يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ ، قُلْتُ : لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ كَنْزٍ مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ ، قُلْتُ : بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ ، فَدَاكَ أَبِي وَأُمِّي ، قَالَ : لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ .
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا ‘ ان سے عاصم نے ‘ ان سے ابوعثمان نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر پر لشکر کشی کی یا یوں بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( خیبر کی طرف ) روانہ ہوئے تو ( راستے میں ) لوگ ایک وادی میں پہنچے اور بلند آواز کے ساتھ تکبیر کہنے لگے اللہ اکبر، اللہ اکبر، لا الہٰ الا اللہ ”اللہ سب سے بلند و برتر ہے ‘ اللہ سب سے بلند و برتر ہے ‘ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی جانوں پر رحم کرو ‘ تم کسی بہرے کو یا ایسے شخص کو نہیں پکار رہے ہو ‘ جو تم سے دور ہو ‘ جسے تم پکار رہے ہو وہ سب سے زیادہ سننے والا اور تمہارے بہت نزدیک ہے بلکہ وہ تمہارے ساتھ ہے۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری کے پیچھے تھا۔ میں نے جب «لا حول ولا قوة إلا بالله» کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عبداللہ بن قیس! میں نے کہا لبیک یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا میں تمہیں ایک کلمہ نہ بتا دوں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے؟ میں نے عرض کیا ضرور بتائیے، یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ کلمہ یہی ہے «لا حول ولا قوة إلا بالله» یعنی گناہوں سے بچنا اور نیکی کرنا یہ اسی وقت ممکن ہے جب اللہ کی مدد شامل ہو۔