Narrated Mujahid: Allah's Apostle got up on the day of the Conquest of Mecca and said, Allah has made Mecca a sanctuary since the day He created the Heavens and the Earth, and it will remain a sanctuary by virtue of the sanctity Allah has bestowed on it till the Day of Resurrection. It (i.e. fighting in it) was not made lawful to anyone before me!, nor will it be made lawful to anyone after me, and it was not made lawful for me except for a short period of time. Its game should not be chased, nor should its trees be cut, nor its vegetation or grass uprooted, not its Luqata (i.e. Most things) picked up except by one who makes a public announcement about it. Al-Abbas bin `Abdul Muttalib said, Except the Idhkhir, O Allah's Apostle, as it is indispensable for blacksmiths and houses. On that, the Prophet kept quiet and then said, Except the Idhkhir as it is lawful to cut.
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي حَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ يَوْمَ الْفَتْحِ ، فَقَالَ : إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ مَكَّةَ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ ، فَهِيَ حَرَامٌ بِحَرَامِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ، لَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي وَلَا تَحِلُّ لِأَحَدٍ بَعْدِي ، وَلَمْ تَحْلِلْ لِي قَطُّ إِلَّا سَاعَةً مِنَ الدَّهْرِ لَا يُنَفَّرُ صَيْدُهَا ، وَلَا يُعْضَدُ شَوْكُهَا ، وَلَا يُخْتَلَى خَلَاهَا ، وَلَا تَحِلُّ لُقَطَتُهَا إِلَّا لِمُنْشِدٍ ، فَقَالَ الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ : إِلَّا الْإِذْخِرَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، فَإِنَّهُ لَا بُدَّ مِنْهُ لِلْقَيْنِ وَالْبُيُوتِ ، فَسَكَتَ ، ثُمَّ قَالَ : إِلَّا الْإِذْخِرَ ، فَإِنَّهُ حَلَالٌ ، وَعَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْكَرِيمِ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ بِمِثْلِ هَذَا أَوْ نَحْوِ هَذَا ، رَوَاهُ أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعاصم نبیل نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے بیان کیا، کہا مجھ کو حسن بن مسلم نے خبر دی اور انہیں مجاہد نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن خطبہ سنانے کھڑے ہوئے اور فرمایا ”جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کو پیدا کیا تھا، اسی دن اس نے مکہ کو حرمت والا شہر قرار دے دیا تھا۔ پس یہ شہر اللہ کے حکم کے مطابق قیامت تک کے لیے حرمت والا رہے گا۔ جو مجھ سے پہلے کبھی کسی کے لیے حلال نہیں ہوا اور نہ میرے بعد کسی کے لیے حلال ہو گا اور میرے لیے بھی صرف ایک گھڑی کے لیے حلال ہوا تھا۔ یہاں حدود حرم میں شکار کے قابل جانور نہ چھیڑے جائیں۔ یہاں کے کانٹے دار درخت نہ کاٹے جائیں نہ یہاں کی گھاس اکھاڑی جائے اور یہاں پر گری پڑی چیز اس شخص کے سوا جو اعلان کرنے کا ارادہ رکھتا ہو اور کسی کے لیے اٹھانی جائز نہیں۔“ اس پر عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ نے کہا: یا رسول اللہ! اذخر ( گھاس ) کی اجازت دے دیجئیے کیونکہ سناروں کے لیے اور مکانات ( کی تعمیر وغیرہ ) کے لیے یہ ضروری ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے پھر فرمایا ”اذخر اس حکم سے الگ ہے اس کا ( کاٹنا ) حلال ہے۔“ دوسری روایت ابن جریج سے ( اسی سند سے ) ایسی ہی ہے انہوں نے عبدالکریم بن مالک سے، انہوں نے ابن عباس سے اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے ہی روایت کی ہے۔