Narrated Salim's father: The Prophet sent Khalid bin Al-Walid to the tribe of Jadhima and Khalid invited them to Islam but they could not express themselves by saying, Aslamna (i.e. we have embraced Islam), but they started saying Saba'na! Saba'na (i.e. we have come out of one religion to another). Khalid kept on killing (some of) them and taking (some of) them as captives and gave every one of us his Captive. When there came the day then Khalid ordered that each man (i.e. Muslim soldier) should kill his captive, I said, By Allah, I will not kill my captive, and none of my companions will kill his captive. When we reached the Prophet, we mentioned to him the whole story. On that, the Prophet raised both his hands and said twice, O Allah! I am free from what Khalid has done.
حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ . ح وحَدَّثَنِي نُعَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ إِلَى بَنِي جَذِيمَةَ فَدَعَاهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ ، فَلَمْ يُحْسِنُوا أَنْ ، يَقُولُوا : أَسْلَمْنَا ، فَجَعَلُوا يَقُولُونَ صَبَأْنَا صَبَأْنَا ، فَجَعَلَ خَالِدٌ يَقْتُلُ مِنْهُمْ وَيَأْسِرُ ، وَدَفَعَ إِلَى كُلِّ رَجُلٍ مِنَّا أَسِيرَهُ ، حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمٌ أَمَرَ خَالِدٌ أَنْ يَقْتُلَ كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا أَسِيرَهُ ، فَقُلْتُ : وَاللَّهِ لَا أَقْتُلُ أَسِيرِي ، وَلَا يَقْتُلُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِي أَسِيرَهُ ، حَتَّى قَدِمْنَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْنَاهُ ، فَرَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ ، فَقَالَ : اللَّهُمَّ إِنِّي أَبْرَأُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ خَالِدٌ مَرَّتَيْنِ .
مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، انہیں معمر نے خبر دی۔ (دوسری سند) اور مجھ سے نعیم بن حماد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں معمر نے، انہیں زہری نے، انہیں سالم نے اور ان سے ان کے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو بنی جذیمہ کی طرف بھیجا۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے انہیں اسلام کی دعوت دی لیکن انہیں «أسلمنا.» ”ہم اسلام لائے“ کہنا نہیں آتا تھا، اس کے بجائے وہ «صبأنا.، صبأنا.» ”ہم بےدین ہو گئے، یعنی اپنے آبائی دین سے ہٹ گئے“ کہنے لگے۔ خالد رضی اللہ عنہ نے انہیں قتل کرنا اور قید کرنا شروع کر دیا اور پھر ہم میں سے ہر شخص کو اس کا قیدی اس کی حفاظت کے لیے دے دیا پھر جب ایک دن خالد رضی اللہ عنہ نے ہم سب کو حکم دیا کہ ہم اپنے قیدیوں کو قتل کر دیں۔ میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں اپنے قیدی کو قتل نہیں کروں گا اور نہ میرے ساتھیوں میں کوئی اپنے قیدی کو قتل کرے گا آخر جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے صورت حال بیان کیا تو آپ نے ہاتھ اٹھا کر دعا کی۔ اے اللہ! میں اس فعل سے بیزاری کا اعلان کرتا ہوں، جو خالد نے کیا۔ دو مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا۔