Narrated Jarir: While I was at Yemen, I met two men from Yemen called Dhu Kala and Dhu `Amr, and I started telling them about Allah's Apostle. Dhu `Amr said to me, If what you are saying about your friend (i.e. the Prophet) is true, then he has died three days ago. Then both of them accompanied me to Medina, and when we had covered some distance on the way to Medina, we saw some riders coming from Medina. We asked them and they said, Allah's Apostle has died and Abu Bakr has been appointed as the Caliph and the people are in a good state.' Then they said, Tell your friend (Abu Bakr) that we have come (to visit him), and if Allah will, we will come again. So they both returned to Yemen. When I told Abu Bakr their statement, he said to me, I wish you had brought them (to me). Afterwards I met Dhu `Amr, and he said to me, O Jarir! You have done a favor to me and I am going to tell you something, i.e. you, the nation of 'Arabs, will remain prosperous as long as you choose and appoint another chief whenever a former one is dead. But if authority is obtained by the power of the sword, then the rulers will become kings who will get angry, as kings get angry, and will be delighted as kings get delighted.
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ الْعَبْسِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسٍ ، عَنْ جَرِيرٍ ، قَالَ : كُنْتُ بِالْيَمَنِ فَلَقِيتُ رَجُلَيْنِ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ : ذَا كَلَاعٍ ، وَذَا عَمْرٍو ، فَجَعَلْتُ أُحَدِّثُهُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ لَهُ ذُو عَمْرٍو : لَئِنْ كَانَ الَّذِي تَذْكُرُ مِنْ أَمْرِ صَاحِبِكَ لَقَدْ مَرَّ عَلَى أَجَلِهِ مُنْذُ ثَلَاثٍ ، وَأَقْبَلَا مَعِي حَتَّى إِذَا كُنَّا فِي بَعْضِ الطَّرِيقِ رُفِعَ لَنَا رَكْبٌ مِنْ قِبَلِ الْمَدِينَةِ ، فَسَأَلْنَاهُمْ ، فَقَالُوا : قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ وَالنَّاسُ صَالِحُونَ ، فَقَالَا : أَخْبِرْ صَاحِبَكَ أَنَّا قَدْ جِئْنَا وَلَعَلَّنَا سَنَعُودُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ ، وَرَجَعَا إِلَى الْيَمَنِ ، فَأَخْبَرْتُ أَبَا بَكْرٍ بِحَدِيثِهِمْ ، قَالَ : أَفَلَا جِئْتَ بِهِمْ ؟ فَلَمَّا كَانَ بَعْدُ ، قَالَ لِي ذُو عَمْرٍو : يَا جَرِيرُ ، إِنَّ بِكَ عَلَيَّ كَرَامَةً ، وَإِنِّي مُخْبِرُكَ خَبَرًا : إِنَّكُمْ مَعْشَرَ الْعَرَبِ لَنْ تَزَالُوا بِخَيْرٍ مَا كُنْتُمْ إِذَا هَلَكَ أَمِيرٌ تَأَمَّرْتُمْ فِي آخَرَ ، فَإِذَا كَانَتْ بِالسَّيْفِ كَانُوا مُلُوكًا يَغْضَبُونَ غَضَبَ الْمُلُوكِ ، وَيَرْضَوْنَ رِضَا الْمُلُوكِ .
مجھ سے عبداللہ بن ابی شیبہ عبسی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن ادریس نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے، ان سے قیس بن ابی حازم نے اور ان سے جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ( یمن سے واپسی پر مدینہ آنے کے لیے ) میں دریا کے راستے سے سفر کر رہا تھا۔ اس وقت یمن کے دو آدمیوں ذوکلاع اور ذوعمرو سے میری ملاقات ہوئی میں ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں کرنے لگا اس پر ذوعمرو نے کہا: اگر تمہارے صاحب ( یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) وہی ہیں جن کا ذکر تم کر رہے ہو تو ان کی وفات کو بھی تین دن گزر چکے۔ یہ دونوں میرے ساتھ ہی ( مدینہ ) کی طرف چل رہے تھے۔ راستے میں ہمیں مدینہ کی طرف سے آتے ہوئے کچھ سوار دکھائی دئیے، ہم نے ان سے پوچھا تو انہوں نے اس کی تصدیق کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے ہیں۔ آپ کے خلیفہ ابوبکر رضی اللہ عنہ منتخب ہوئے ہیں اور لوگ اب بھی سب خیریت سے ہیں۔ ان دونوں نے مجھ سے کہا کہ اپنے صاحب ( ابوبکر رضی اللہ عنہ ) سے کہنا کہ ہم آئے تھے اور ان شاءاللہ پھر مدینہ آئیں گے یہ کہہ کر دونوں یمن کی طرف واپس چلے گئے۔ پھر میں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ان کی باتوں کی اطلاع دی تو آپ نے فرمایا کہ پھر انہیں اپنے ساتھ لائے کیوں نہیں؟ بہت دنوں بعد خلافت عمری میں ذوعمرو نے ایک مرتبہ مجھ سے کہا کہ جریر! تمہارا مجھ پر احسان ہے اور تمہیں میں ایک بات بتاؤں گا کہ تم اہل عرب اس وقت تک خیر و بھلائی کے ساتھ رہو گے جب تک تمہارا طرز عمل یہ ہو گا کہ جب تمہارا کوئی امیر وفات پا جائے گا تو تم اپنا کوئی دوسرا امیر منتخب کر لیا کرو گے۔ لیکن جب ( امارت کے لیے ) تلوار تک بات پہنچ جائے تو تمہارے امیر بادشاہ بن جائیں گے۔ بادشاہوں کی طرح غصہ ہوا کریں گے اور انہیں کی طرح خوش ہوا کریں گے۔