Narrated Abu Jamra: I said to Ibn `Abbas, I have an earthenware pot containing Nabidh (i.e. water and dates or grapes) for me, and I drink of it while it is sweet. If I drink much of it and stay with the people for a long time, I get afraid that they may discover it (for I will appear as if I were drunk). Ibn `Abbas said, A delegation of `Abdul Qais came to Allah's Apostle and he said, Welcome, O people! Neither will you have disgrace nor will you regret. They said, O Allah's Apostle! There are the Mudar pagans between you and us, so we cannot come to you except in the sacred Months. So please teach us some orders on acting upon which we will enter Paradise. Besides, we will preach that to our people who are behind us. The Prophet said, I order you to do four things and forbid you from four things (I order you): To believe in Allah...Do you know what is to believe in Allah? That is to testify that None has the right to be worshipped except Allah: (I order you also to offer prayers perfectly to pay Zakat; and to fast the month of Ramadan and to give the Khumus (i.e. one-fifth of the booty) (for Allah's Sake). I forbid you from four other things (i.e. the wine that is prepared in) Ad-Dubba, An-Naquir, Az-Hantam and Al-Muzaffat. (See Hadith No. 50 Vol. 1)
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ ، قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا : إِنَّ لِي جَرَّةً يُنْتَبَذُ لِي نَبِيذٌ فَأَشْرَبُهُ حُلْوًا فِي جَرٍّ ، إِنْ أَكْثَرْتُ مِنْهُ ، فَجَالَسْتُ الْقَوْمَ ، فَأَطَلْتُ الْجُلُوسَ خَشِيتُ أَنْ أَفْتَضِحَ ، فَقَالَ : قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : مَرْحَبًا بِالْقَوْمِ غَيْرَ خَزَايَا وَلَا النَّدَامَى ، فَقَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ الْمُشْرِكِينَ مِنْ مُضَرَ ، وَإِنَّا لَا نَصِلُ إِلَيْكَ إِلَّا فِي أَشْهُرِ الْحُرُمِ ، حَدِّثْنَا بِجُمَلٍ مِنَ الْأَمْرِ إِنْ عَمِلْنَا بِهِ دَخَلْنَا الْجَنَّةَ ، وَنَدْعُو بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا ، قَالَ : آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ : الْإِيمَانِ بِاللَّهِ ، هَلْ تَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللَّهِ ؟ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، وَإِقَامُ الصَّلَاةِ ، وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ ، وَصَوْمُ رَمَضَانَ ، وَأَنْ تُعْطُوا مِنَ الْمَغَانِمِ الْخُمُسَ ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ : مَا انْتُبِذَ فِي الدُّبَّاءِ ، وَالنَّقِيرِ ، وَالْحَنْتَمِ ، وَالْمُزَفَّتِ .
مجھ سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، کہا ہم کو ابوعامر عقدی نے خبر دی، کہا ہم سے قرہ بن خالد نے بیان کیا، ان سے ابوحمزہ نے کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ میرے پاس ایک گھڑا ہے جس میں میرے لیے نبیذ یعنی کھجور کا شربت بنایا جاتا ہے۔ میں وہ میٹھے رہنے تک پیا کرتا ہوں۔ بعض وقت بہت پی لیتا ہوں اور لوگوں کے پاس دیر تک بیٹھا رہتا ہوں تو ڈرتا ہوں کہ کہیں فضیحت نہ ہو۔ ( لوگ کہنے لگیں کہ یہ نشہ باز ہے ) اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ قبیلہ عبدالقیس کا وفد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھے آئے نہ ذلیل ہوئے، نہ شرمندہ ( خوشی سے مسلمان ہو گئے نہ ہوتے تو ذلت اور شرمندگی حاصل ہوتی ) انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمارے اور آپ کے درمیان میں مشرکین کے قبائل پڑتے ہیں۔ اس لیے ہم آپ کی خدمت میں صرف حرمت والے مہینے ہی میں حاضر ہو سکتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں وہ احکام و ہدایات سنا دیں کہ اگر ہم ان پر عمل کرتے رہیں تو جنت میں داخل ہوں اور جو لوگ ہمارے ساتھ نہیں آ سکے ہیں انہیں بھی وہ ہدایات پہنچا دیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں۔ میں تمہیں حکم دیتا ہوں اللہ پر ایمان لانے کا، تمہیں معلوم ہے اللہ پر ایمان لانا کسے کہتے ہیں؟ اس کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، نماز قائم کرنے کا، زکٰوۃ دینے کا، رمضان کے روزے رکھنے اور مال غنیمت میں سے پانچواں حصہ ( بیت المال کو ) ادا کرنے کا حکم دیتا ہوں اور میں تمہیں چار چیزوں سے روکتا ہوں یعنی کدو کے تونبے میں اور کریدی ہوئی لکڑی کے برتن میں اور سبز لاکھی برتن میں اور روغنی برتن میں نبیذ بھگونے سے منع کرتا ہوں۔