Narrated (Abdullah) bin `Umar: The Prophet arrived (at Mecca) in the year of the Conquest (of Mecca) while Usama was riding behind him on (his she-camel)'. Al-Qaswa.' Bilal and `Uthman bin Talha were accompanying him. When he made his she-camel kneel down near the Ka`ba, he said to `Uthman, Get us the key (of the Ka`ba). He brought the key to him and opened the gate (of the Ka`ba), for him. The Prophet, Usama, Bilal and `Uthman (bin Talha) entered the Ka`ba and then closed the gate behind them (from inside). The Prophet stayed there for a long period and then came out. The people rushed to get in, but I went in before them and found Bilal standing behind the gate, and I said to him, Where did the Prophet pray? He said, He prayed between those two front pillars. The Ka`ba was built on six pillars, arranged in two rows, and he prayed between the two pillars of the front row leaving the gate of the Ka`ba at his back and facing (in prayer) the wall which faces one when one enters the Ka`ba. Between him and that wall (was the distance of about three cubits). But I forgot to ask Bilal about the number of rak`at the Prophet had prayed. There was a red piece of marble at the place where he (i.e. the Prophet) had offered the prayer.
حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : أَقْبَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ وَهُوَ مُرْدِفٌ أُسَامَةَ عَلَى الْقَصْوَاءِ وَمَعَهُ بِلَالٌ وَعُثْمَانُ بْنُ طَلْحَةَ حَتَّى أَنَاخَ عِنْدَ الْبَيْتِ ، ثُمَّ قَالَ لِعُثْمَانَ : ائْتِنَا بِالْمِفْتَاحِ ، فَجَاءَهُ بِالْمِفْتَاحِ ، فَفَتَحَ لَهُ الْبَابَ ، فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُسَامَةُ ، وَبِلَالٌ ، وَعُثْمَانُ ، ثُمَّ أَغْلَقُوا عَلَيْهِمُ الْبَابَ ، فَمَكَثَ نَهَارًا طَوِيلًا ، ثُمَّ خَرَجَ وَابْتَدَرَ النَّاسُ الدُّخُولَ ، فَسَبَقْتُهُمْ فَوَجَدْتُ بِلَالًا قَائِمًا مِنْ وَرَاءِ الْبَابِ ، فَقُلْتُ لَهُ : أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ فَقَالَ : صَلَّى بَيْنَ ذَيْنِكَ الْعَمُودَيْنِ الْمُقَدَّمَيْنِ ، وَكَانَ الْبَيْتُ عَلَى سِتَّةِ أَعْمِدَةٍ سَطْرَيْنِ صَلَّى بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ مِنَ السَّطْرِ الْمُقَدَّمِ ، وَجَعَلَ بَابَ الْبَيْتِ خَلْفَ ظَهْرِهِ ، وَاسْتَقْبَلَ بِوَجْهِهِ الَّذِي يَسْتَقْبِلُكَ حِينَ تَلِجُ الْبَيْتَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِدَارِ ، قَالَ : وَنَسِيتُ أَنْ أَسْأَلَهُ كَمْ صَلَّى وَعِنْدَ الْمَكَانِ الَّذِي صَلَّى فِيهِ مَرْمَرَةٌ حَمْرَاءُ .
مجھ سے محمد بن رافع نے بیان کیا، کہا ہم سے سریج بن نعمان نے بیان کیا، ان سے فلیح بن سلیمان نے بیان کیا ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ فتح مکہ کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قصواء اونٹنی پر پیچھے اسامہ رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے تھے اور آپ کے ساتھ بلال اور عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہما بھی تھے آپ نے کعبہ کے پاس اپنی اونٹنی بٹھا دی اور عثمان رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ کعبہ کی کنجی لاؤ، وہ کنجی لائے اور دروازہ کھولا۔ آپ اندر داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسامہ، بلال اور عثمان رضی اللہ عنہم بھی اندر گئے، پھر دروازہ اندر سے بند کر لیا اور دیر تک اندر ( نماز اور دعاؤں میں مشغول ) رہے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے تو لوگ اندر جانے کے لیے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے لگے اور میں سب سے آگے بڑھ گیا۔ میں نے دیکھا کہ بلال رضی اللہ عنہ دروازے کے پیچھے کھڑے ہوئے ہیں۔ میں نے ان سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کہاں پڑھی تھی؟ انہوں نے بتایا کہ خانہ کعبہ میں چھ ستون تھے۔ دو قطاروں میں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگے کی قطار کے دو ستونوں کے درمیان نماز پڑھی تھی۔ کعبہ کا دروازہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ کی طرف تھا اور چہرہ مبارک اس طرف تھا، جدھر دروازے سے اندر جاتے ہوئے چہرہ کرنا پڑتا ہے۔ آپ کے اور دیوار کے درمیان ( تین ہاتھ کا فاصلہ تھا ) ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ یہ پوچھنا میں بھول گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنی رکعت نماز پڑھی تھی۔ جس جگہ آپ نے نماز پڑھی تھی وہاں سرخ سنگ مرمر بچھا ہوا تھا۔