Narrated Ibn `Umar: We were talking about Hajjat-ul-Wada`, while the Prophet was amongst us. We did not know what Hajjat-ul-Wada` signified. The Prophet praised Allah and then mentioned Al-Masih Ad-Dajjal and described him extensively, saying, Allah did not send any prophet but that prophet warned his nation of Al-Masih Ad-Dajjal. Noah and the prophets following him warned (their people) of him. He will appear amongst you (O Muhammad's followers), and if it happens that some of his qualities may be hidden from you, but your Lord's State is clear to you and not hidden from you. The Prophet said it thrice. Verily, your Lord is not blind in one eye, while he (i.e. Ad-Dajjal) is blind in the right eye which looks like a grape bulging out (of its cluster).
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : كُنَّا نَتَحَدَّثُ بِحَجَّةِ الْوَدَاعِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا ، وَلَا نَدْرِي مَا حَجَّةُ الْوَدَاعِ ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ، ثُمَّ ذَكَرَ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ ، فَأَطْنَبَ فِي ذِكْرِهِ وَقَالَ : مَا بَعَثَ اللَّهُ مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا أَنْذَرَ أُمَّتَهُ ، أَنْذَرَهُ نُوحٌ وَالنَّبِيُّونَ مِنْ بَعْدِهِ ، وَإِنَّهُ يَخْرُجُ فِيكُمْ فَمَا خَفِيَ عَلَيْكُمْ مِنْ شَأْنِهِ ، فَلَيْسَ يَخْفَى عَلَيْكُمْ أَنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ عَلَى مَا يَخْفَى عَلَيْكُمْ ثَلَاثًا ، إِنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ ، وَإِنَّهُ أَعْوَرُ عَيْنِ الْيُمْنَى ، كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ .
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھے عبداللہ بن وہب نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے عمر بن محمد نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ہم ( حجۃ الوداع ) کہا کرتے تھے، جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم موجود تھے اور ہم نہیں سمجھتے تھے کہ حجۃ الوداع کا مفہوم کیا ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کی حمد اور اس کی ثنا بیان کی پھر مسیح دجال کا ذکر تفصیل کے ساتھ کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جتنے بھی انبیاء اللہ نے بھیجے ہیں، سب نے دجال سے اپنی امت کو ڈرایا ہے۔ نوح علیہ السلام نے اپنی امت کو اس سے ڈرایا اور دوسرے بعد میں آنے والے انبیاء نے بھی اور وہ تم ہی میں سے نکلے گا۔ پس یاد رکھنا کہ تم کو اس کے جھوٹے ہونے کی اور کوئی دلیل نہ معلوم ہو تو یہی دلیل کافی ہے کہ وہ مردود کانا ہو گا اور تمہارا رب کانا نہیں ہے اس کی آنکھ ایسی معلوم ہو گی جیسے انگور کا دانہ!۔