Sahih Bukhari 4406

Hadith on Al- Maghazi of Sahih Bukhari 4406 is about The Book Of Al- Maghazi as written by Imam Muhammad al-Bukhari. The original hadees is in Arabic, with translations in Urdu and English. This chapter, "The Book Of Al- Maghazi," includes a total of five hundred and twenty-five hadiths on the subject. Below is the complete hadees of Sahih Bukhari 4406.

Sahih Bukhari 4406

Chapter 65 The Book Of Al- Maghazi
Book Sahih Bukhari
Hadith No 4406
Baab Ghazwat Ke Bayan Main
  • ENGLISH
  • ARABIC
  • URDU

Narrated Abu Bakra: The Prophet said, Time has taken its original shape which it had when Allah created the Heavens and the Earth. The year is of twelve months, four of which are sacred, and out of these (four) three are in succession, i.e. Dhul-Qa'da, Dhul-Hijja and Al-Muharram, and the fourth is Rajab which is named after the Mudar tribe, between (the month of) Jumaida (ath-thania) and Sha'ban. Then the Prophet asked, Which is this month? We said, Allah and His Apostle know better. On that the Prophet kept quiet so long that we thought that he might name it with another name. Then the Prophet said, Isn't it the month of Dhul-Hijja? We replied, Yes. Then he said, Which town is this? We replied, Allah and His Apostle know better. On that he kept quiet so long that we thought that he might name it with another name. Then he said, Isn't it the town of Mecca? We replied, Yes, Then he said, Which day is today? We replied, Allah and His Apostle know better. He kept quiet so long that we thought that he might name it with another name. Then he said, Isn't it the day of An- Nahr (i.e. sacrifice)? We replied, Yes. He said, So your blood, your properties, (The sub-narrator Muhammad said, 'I think the Prophet also said: And your honor..) are sacred to one another like the sanctity of this day of yours, in this city of yours, in this month of yours; and surely, you will meet your Lord, and He will ask you about your deeds. Beware! Do not become infidels after me, cutting the throats of one another. It is incumbent on those who are present to convey this message (of mine) to those who are absent. May be that some of those to whom it will be conveyed will understand it better than those who have actually heard it. (The sub-narrator, Muhammad, on remembering that narration, used to say, Muhammad spoke the truth! ) He (i.e. Prophet) then added twice, No doubt! Haven't I conveyed (Allah's Message) to you?

حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : الزَّمَانُ قَدِ اسْتَدَارَ كَهَيْئَةِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ ، السَّنَةُ : اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا ، مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ، ثَلَاثَةٌ مُتَوَالِيَاتٌ : ذُو الْقَعْدَةِ ، وَذُو الْحِجَّةِ ، وَالْمُحَرَّمُ ، وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَى ، وَشَعْبَانَ ، أَيُّ شَهْرٍ هَذَا ؟ قُلْنَا : اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ ، فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ ، قَالَ : أَلَيْسَ ذُو الْحِجَّةِ ؟ قُلْنَا : بَلَى ، قَالَ : فَأَيُّ بَلَدٍ هَذَا ؟ قُلْنَا : اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ ، فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ ، قَالَ : أَلَيْسَ الْبَلْدَةَ ؟ قُلْنَا : بَلَى ، قَالَ : فَأَيُّ يَوْمٍ هَذَا ؟ قُلْنَا : اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ ، فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ ، قَالَ : أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ ؟ قُلْنَا : بَلَى ، قَالَ : فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ ، قَالَ مُحَمَّدٌ وَأَحْسِبُهُ ، قَالَ : وَأَعْرَاضَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا ، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا ، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا ، وَسَتَلْقَوْنَ رَبَّكُمْ فَسَيَسْأَلُكُمْ عَنْ أَعْمَالِكُمْ ، أَلَا فَلَا تَرْجِعُوا بَعْدِي ضُلَّالًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ ، أَلَا لِيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَلَعَلَّ بَعْضَ مَنْ يُبَلَّغُهُ أَنْ يَكُونَ أَوْعَى لَهُ مِنْ بَعْضِ مَنْ سَمِعَهُ ، فَكَانَ مُحَمَّدٌ إِذَا ذَكَرَهُ ، يَقُولُ : صَدَقَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ : أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ مَرَّتَيْنِ ؟ .

مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کیا، کہا ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ رضی اللہ عنہما نے اور ان سے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے کہ   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ زمانہ اپنی اصل حالت پر گھوم کر آ گیا ہے۔ اس دن کی طرح جب اللہ نے زمین و آسمان کو پیدا کیا تھا۔ دیکھو! سال کے بارہ مہینے ہوتے ہیں۔ چار ان میں سے حرمت والے مہینے ہیں۔ تین لگاتار ہیں، ذی قعدہ، ذی الحجہ اور محرم ( اور چوتھا ) رجب مضر جو جمادی الاولیٰ اور شعبان کے بیچ میں پڑتا ہے۔ ( پھر آپ نے دریافت فرمایا ) یہ کون سا مہینہ ہے؟ ہم نے کہا کہ اللہ اور ان کے رسول کو بہتر علم ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے۔ ہم نے سمجھا شاید آپ مشہور نام کے سوا اس کا کوئی اور نام رکھیں گے۔ لیکن آپ نے فرمایا: کیا یہ ذی الحجہ نہیں ہے؟ ہم بولے کہ کیوں نہیں۔ پھر دریافت فرمایا اور یہ شہر کون سا ہے؟ ہم بولے کہ اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ بہتر علم ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے۔ ہم نے سمجھا شاید اس کا کوئی اور نام آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکھیں گے، جو مشہور نام کے علاوہ ہو گا۔، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا یہ مکہ نہیں ہے؟ ہم بولے کیوں نہیں ( یہ مکہ ہی ہے ) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا اور یہ دن کون سا ہے؟ ہم بولے کہ اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ بہتر علم ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے اور ہم نے سمجھا شاید اس کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے مشہور نام کے سوا کوئی اور نام رکھیں گے، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا یہ یوم النحر ( قربانی کا دن ) نہیں ہے؟ ہم بولے کہ کیوں نہیں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پس تمہارا خون اور تمہارا مال۔ محمد نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے یہ بھی کہا، اور تمہاری عزت تم پر اسی طرح حرام ہے جس طرح یہ دن کا تمہارے اس شہر اور تمہارے اس مہینے میں اور تم بہت جلد اپنے رب سے ملو گے اور وہ تم سے تمہارے اعمال کے بارے میں سوال کرے گا۔ ہاں، پس میرے بعد تم گمراہ نہ ہو جانا کہ ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو۔ ہاں اور جو یہاں موجود ہیں وہ ان لوگوں کو پہنچا دیں جو موجود نہیں ہیں، ہو سکتا ہے کہ جسے وہ پہنچائیں ان میں سے کوئی ایسا بھی ہو جو یہاں بعض سننے والوں سے زیادہ اس ( حدیث ) کو یاد رکھ سکتا ہو۔ محمد بن سیرین جب اس حدیث کا ذکر کرتے تو فرماتے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو کیا میں نے پہنچا دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ یہ جملہ فرمایا۔

More Hadiths From : the book of al- maghazi

Sahih Bukhari 4407

Narrated Tariq bin Shibab: Some Jews said, Had this Verse been revealed to us, we would have taken that day as `Id (festival). `Umar said, What Verse? They said:-- This day I have Perfected your religion for you, Completed My Favor upon..

READ COMPLETE
Sahih Bukhari 4408

Narrated `Aisha: We set out with Allah's Apostle, and some of us assumed the lhram for `Umra, some assumed it for Hajj, and some assumed it for both Hajj and `Umra. Allah's Apostle assumed the Ihram for Hajj. So those who had assumed the Ihram for..

READ COMPLETE
Sahih Bukhari 4409

Narrated Sa`d: The Prophet visited me during Hajjat ul-Wada` while I was suffering from a disease which brought me to the verge of death. I said, O Allah's Apostle! My ailment has reached such a (bad) state as you see, and I have much wealth, but..

READ COMPLETE
Sahih Bukhari 4410

Narrated Ibn `Umar: The Prophet got his head shaved during Hajjat-ul-Wada`.' ..

READ COMPLETE
Sahih Bukhari 4411

Narrated Ibn `Umar: During Hajjat-ul-Wada`, the Prophet and some of his companions got their heads shaved while some of his companions got their head-hair cut short. ..

READ COMPLETE
Sahih Bukhari 4412

Narrated `Abdullah bin `Abbas: That he came riding a donkey when Allah 's Apostle was standing at Mina during Hajjat-ul-Wada`, leading the people in prayer. The donkey passed in front of a part of the row (of the people offering the prayer). Then..

READ COMPLETE
Comments on Sahih Bukhari 4406
captcha
SUBMIT