Narrated `Aisha: The Prophet expired in my house and on the day of my turn, leaning against my chest. One of us (i.e. the Prophet's wives ) used to recite a prayer asking Allah to protect him from all evils when he became sick. So I started asking Allah to protect him from all evils (by reciting a prayer ). He raised his head towards the sky and said, With the highest companions, with the highest companions. `Abdur- Rahman bin Abu Bakr passed carrying a fresh leaf-stalk of a date-palm and the Prophet looked at it and I thought that the Prophet was in need of it (for cleaning his teeth ). So I took it (from `Abdur Rahman) and chewed its head and shook it and gave it to the Prophet who cleaned his teeth with it, in the best way he had ever cleaned his teeth, and then he gave it to me, and suddenly his hand dropped down or it fell from his hand (i.e. he expired). So Allah made my saliva mix with his saliva on his last day on earth and his first day in the Hereafter.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي وَفِي يَوْمِي ، وَبَيْنَ سَحْرِي وَنَحْرِي ، وَكَانَتْ إِحْدَانَا تُعَوِّذُهُ بِدُعَاءٍ إِذَا مَرِضَ ، فَذَهَبْتُ أُعَوِّذُهُ ، فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ ، وَقَالَ : فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَى فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَى ، وَمَرَّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ وَفِي يَدِهِ جَرِيدَةٌ رَطْبَةٌ ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَظَنَنْتُ أَنَّ لَهُ بِهَا حَاجَةً فَأَخَذْتُهَا ، فَمَضَغْتُ رَأْسَهَا وَنَفَضْتُهَا فَدَفَعْتُهَا إِلَيْهِ ، فَاسْتَنَّ بِهَا كَأَحْسَنِ مَا كَانَ مُسْتَنًّا ، ثُمَّ نَاوَلَنِيهَا فَسَقَطَتْ يَدُهُ أَوْ سَقَطَتْ مِنْ يَدِهِ ، فَجَمَعَ اللَّهُ بَيْنَ رِيقِي وَرِيقِهِ فِي آخِرِ يَوْمٍ مِنَ الدُّنْيَا ، وَأَوَّلِ يَوْمٍ مِنَ الْآخِرَةِ .
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب نے، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات میرے گھر میں، میری باری کے دن ہوئی۔ آپ اس وقت میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ جب آپ بیمار پڑے تو ہم آپ کی صحت کے لیے دعائیں کیا کرتے تھے۔ اس بیماری میں بھی میں آپ کے لیے دعا کرنے لگی لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے اور آپ کا سر آسمان کی طرف اٹھا ہوا تھا «في الرفيق الأعلى في الرفيق الأعلى» اور عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما آئے تو ان کے ہاتھ میں ایک تازہ ٹہنی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا تو میں سمجھ گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کرنا چاہتے ہیں۔ چنانچہ وہ ٹہنی میں نے ان سے لے لی۔ پہلے میں نے اسے چبایا، پھر صاف کر کے آپ کو دے دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے مسواک کی، جس طرح پہلے آپ مسواک کیا کرتے تھے اس سے بھی اچھی طرح سے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مسواک مجھے عنایت فرمائی اور آپ کا ہاتھ جھک گیا، یا ( راوی نے یہ بیان کیا کہ ) مسواک آپ کے ہاتھ سے چھوٹ گئی۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے میرے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تھوک کو اس دن جمع کر دیا جو آپ کی دنیا کی زندگی کا سب سے آخری اور آخرت کی زندگی کا سب سے پہلا دن تھا۔