قَالَ : فَمَا قَوْلُكَ فِي عَلِيٍّ وَعُثْمَانَ , قَالَ : أَمَّا عُثْمَانُ , فَكَأَنَّ اللَّهَ عَفَا عَنْهُ ، وَأَمَّا أَنْتُمْ فَكَرِهْتُمْ أَنْ تَعْفُوا عَنْهُ ، وَأَمَّا عَلِيٌّ , فَابْنُ عَمِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَخَتَنُهُ ، وَأَشَارَ بِيَدِهِ ، فَقَالَ : هَذَا بَيْتُهُ حَيْثُ تَرَوْنَ .
پھر اس شخص نے پوچھا اچھا یہ تو کہو کہ عثمان اور علی رضی اللہ عنہما کے بارے میں تمہارا کیا اعتقاد ہے۔ انہوں نے کہا عثمان رضی اللہ عنہ کا قصور اللہ نے معاف کر دیا لیکن تم اس معافی کو اچھا نہیں سمجھتے ہو۔ اب رہے علی رضی اللہ عنہ تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی اور آپ کے داماد تھے اور ہاتھ کے اشارے سے بتلایا کہ یہ دیکھو ان کا گھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر سے ملا ہوا ہے۔