Narrated Alqama bin Waqqas: Marwan said to his gatekeeper, Go to Ibn `Abbas, O Rafi`, and say, 'If everybody who rejoices in what he has done, and likes to be praised for what he has not done, will be punished, then all of us will be punished. Ibn `Abbas said, What connection have you with this case? It was only that the Prophet called the Jews and asked them about something, and they hid the truth and told him something else, and showed him that they deserved praise for the favor of telling him the answer to his question, and they became happy with what they had concealed. Then Ibn `Abbas recited:-- (And remember) when Allah took a Covenant from those who were given the Scripture..and those who rejoice in what they have done and love to be praised for what they have not done.' (3.187-188) Narrated Humaid bin `Abdur-Rahman bin `Auf: That Marwan had told him (the above narration No. 91).
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُمْ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، أَنَّ عَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ أَخْبَرَهُ ، أَنَّ مَرْوَانَ ، قَالَ لِبَوَّابِهِ : اذْهَبْ يَا رَافِعُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْ : لَئِنْ كَانَ كُلُّ امْرِئٍ فَرِحَ بِمَا أُوتِيَ ، وَأَحَبَّ أَنْ يُحْمَدَ بِمَا لَمْ يَفْعَلْ مُعَذَّبًا ، لَنُعَذَّبَنَّ أَجْمَعُونَ ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : وَمَا لَكُمْ وَلِهَذِهِ ، إِنَّمَا دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَهُودَ فَسَأَلَهُمْ عَنْ شَيْءٍ فَكَتَمُوهُ إِيَّاهُ ، وَأَخْبَرُوهُ بِغَيْرِهِ ، فَأَرَوْهُ أَنْ قَدِ اسْتَحْمَدُوا إِلَيْهِ بِمَا أَخْبَرُوهُ عَنْهُ فِيمَا سَأَلَهُمْ ، وَفَرِحُوا بِمَا أُوتُوا مِنْ كِتْمَانِهِمْ ، ثُمَّ قَرَأَ ابْنُ عَبَّاسٍ : وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ كَذَلِكَ حَتَّى قَوْلِهِ : : يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوْا وَيُحِبُّونَ أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا سورة آل عمران آية 187 - 188 . تَابَعَهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ . ح حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ ، أَخْبَرَنَا الْحَجَّاجُ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ مَرْوَانَ بِهَذَا .
مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی، انہیں ابن ابی ملیکہ نے اور انہیں علقمہ بن وقاص نے خبر دی کہ مروان بن حکم نے ( جب وہ مدینہ کے امیر تھے ) اپنے دربان سے کہا کہ رافع! ابن عباس رضی اللہ عنہما کے یہاں جاؤ اور ان سے پوچھو کہ آیت «لا يحسبن الذين يفرحون» کی رو سے تو ہم سب کو عذاب ہونا چاہیئے کیونکہ ہر ایک آدمی ان نعمتوں پر جو اس کو ملی ہیں، خوش ہے اور یہ چاہتا ہے کہ جو کام اس نے کیا نہیں اس پر بھی اس کی تعریف ہو۔ ابورافع نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے جا کر پوچھا، تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا، تم مسلمانوں سے اس آیت کا کیا تعلق! یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو بلایا تھا اور ان سے ایک دین کی بات پوچھی تھی۔ ( جو ان کی آسمانی کتاب میں موجود تھی ) انہوں نے اصل بات کو تو چھپایا اور دوسری غلط بات بیان کر دی، پھر بھی اس بات کے خواہشمند رہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سوال کے جواب میں جو کچھ انہوں نے بتایا ہے اس پر ان کی تعریف کی جائے اور ادھر اصل حقیقت کو چھپا کر بھی بڑے خوش تھے۔ پھر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس آیت کی تلاوت «وإذ أخذ الله ميثاق الذين أوتوا الكتاب» کی ”اور وہ وقت یاد کرو جب اللہ نے اہل کتاب سے عہد لیا تھا کہ کتاب کو پوری ظاہر کر دینا لوگوں پر، آیت «يفرحون بما أتوا ويحبون أن يحمدوا بما لم يفعلوا» ”جو لوگ اپنے کرتوتوں پر خوش ہیں اور چاہتے ہیں کہ جو کام نہیں کئے ہیں، ان پر بھی ان کی تعریف کی جائے۔“ تک۔ ہشام بن یوسف کے ساتھ اس حدیث کو عبدالرزاق نے بھی ابن جریج سے روایت کیا۔ ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو حجاج بن محمد نے خبر دی، انہوں نے ابن جریج سے کہا مجھ کو ابن ابی ملیکہ نے خبر دی، ان کو حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہ مروان نے اپنے دربان رافع سے کہا، پھر یہی حدیث بیان کی۔