Narrated Ibn `Abbas: When the Verse:--'And warn your tribe of near-kindred, was revealed, the Prophet ascended the Safa (mountain) and started calling, O Bani Fihr! O Bani `Adi! addressing various tribes of Quraish till they were assembled. Those who could not come themselves, sent their messengers to see what was there. Abu Lahab and other people from Quraish came and the Prophet then said, Suppose I told you that there is an (enemy) cavalry in the valley intending to attack you, would you believe me? They said, Yes, for we have not found you telling anything other than the truth. He then said, I am a warner to you in face of a terrific punishment. Abu Lahab said (to the Prophet) May your hands perish all this day. Is it for this purpose you have gathered us? Then it was revealed: Perish the hands of Abu Lahab (one of the Prophet's uncles), and perish he! His wealth and his children will not profit him.... (111.1-5)
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ : وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214 صَعِدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الصَّفَا ، فَجَعَلَ يُنَادِي يَا بَنِي فِهْرٍ ، يَا بَنِي عَدِيٍّ ، لِبُطُونِ قُرَيْشٍ حَتَّى اجْتَمَعُوا ، فَجَعَلَ الرَّجُلُ إِذَا لَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَخْرُجَ ، أَرْسَلَ رَسُولًا لِيَنْظُرَ مَا هُوَ ، فَجَاءَ أَبُو لَهَبٍ وَقُرَيْشٌ ، فَقَالَ : أَرَأَيْتَكُمْ لَوْ أَخْبَرْتُكُمْ أَنَّ خَيْلًا بِالْوَادِي تُرِيدُ أَنْ تُغِيرَ عَلَيْكُمْ أَكُنْتُمْ مُصَدِّقِيَّ ؟ قَالُوا : نَعَمْ ، مَا جَرَّبْنَا عَلَيْكَ إِلَّا صِدْقًا ، قَالَ : فَإِنِّي نَذِيرٌ لَكُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ ، فَقَالَ أَبُو لَهَبٍ : تَبًّا لَكَ سَائِرَ الْيَوْمِ أَلِهَذَا جَمَعْتَنَا ، فَنَزَلَتْ : تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ { 1 } مَا أَغْنَى عَنْهُ مَالُهُ وَمَا كَسَبَ { 2 } سورة المسد آية 1-2 .
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم سے میرے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے، کہا کہ مجھ سے عمرو بن مرہ نے بیان کیا، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب آیت «وأنذر عشيرتك الأقربين» ”اور آپ اپنے خاندانی قرابت داروں کو ڈراتے رہئیے“ نازل ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صفا پہاڑی پر چڑھ گئے اور پکارنے لگے۔ اے بنی فہر! اور اے بنی عدی! اور قریش کے دوسرے خاندان والو! اس آواز پر سب جمع ہو گئے اگر کوئی کسی وجہ سے نہ آ سکا تو اس نے اپنا کوئی چودھری بھیج دیا، تاکہ معلوم ہو کہ کیا بات ہے۔ ابولہب قریش کے دوسرے لوگوں کے ساتھ مجمع میں تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خطاب کر کے فرمایا کہ تمہارا کیا خیال ہے، اگر میں تم سے کہوں کہ وادی میں ( پہاڑی کے پیچھے ) ایک لشکر ہے اور وہ تم پر حملہ کرنا چاہتا ہے تو کیا تم میری بات سچ مانو گے؟ سب نے کہا کہ ہاں، ہم آپ کی تصدیق کریں گے ہم نے ہمیشہ آپ کو سچا ہی پایا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر سنو، میں تمہیں اس سخت عذاب سے ڈراتا ہوں جو بالکل سامنے ہے۔ اس پر ابولہب بولا، تجھ پر سارے دن تباہی نازل ہو، کیا تو نے ہمیں اسی لیے اکٹھا کیا تھا۔ اسی واقعہ پر یہ آیت نازل ہوئی «تبت يدا أبي لهب وتب * ما أغنى عنه ماله وما كسب» ”ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ برباد ہو گیا، نہ اس کا مال اس کے کام آیا اور نہ اس کی کمائی ہی اس کے آڑے آئی۔“