Narrated Abu Burda's father: Allah's Apostle said, any man who has a slave girl whom he educates properly, teaches good manners, manumits and marries her, will get a double reward And if any man of the people of the Scriptures believes in his own prophet and then believes in me too, he will (also) get a double reward And any slave who fulfills his duty to his master and to his Lord, will (also) get a double reward.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ صَالِحٍ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا الشَّعْبِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَيُّمَا رَجُلٍ كَانَتْ عِنْدَهُ وَلِيدَةٌ فَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا ، وَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا ، ثُمَّ أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ ، وَأَيُّمَا رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمَنَ بِنَبِيِّهِ وَآمَنَ بِي فَلَهُ أَجْرَانِ ، وَأَيُّمَا مَمْلُوكٍ أَدَّى حَقَّ مَوَالِيهِ وَحَقَّ رَبِّهِ فَلَهُ أَجْرَانِ ، قَالَ الشَّعْبِيُّ : خُذْهَا بِغَيْرِ شَيْءٍ قَدْ كَانَ الرَّجُلُ يَرْحَلُ فِيمَا دُونَهِ إِلَى الْمَدِينَةِ ، وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : عَنْ أَبِي حَصِينٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَعْتَقَهَا ثُمَّ أَصْدَقَهَا .
ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالوحد بن زیاد نے، کہا ہم سے صالح بن صالح ہمدانی نے، کہا ہم سے عامر شعبی نے، کہا کہ مجھ سے ابوبردہ نے بیان کیا اپنے والد سے، انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص کے پاس لونڈی ہو وہ اسے تعلیم دے اور خوب اچھی طرح دے، اسے ادب سکھائے اور پوری کوشش اور محنت کے ساتھ سکھائے اور اس کے بعد اسے آزاد کر کے اس سے شادی کر لے تو اسے دہرا ثواب ملتا ہے اور اہل کتاب میں سے جو شخص بھی اپنے نبی پر ایمان رکھتا ہو اور مجھ پر ایمان لائے تو اسے دوہرا ثواب ملتا ہے اور جو غلام اپنے آقا کے حقوق بھی ادا کرتا ہے اور اپنے رب کے حقوق بھی ادا کرتا ہے اسے دہرا ثواب ملتا ہے۔ عامر شعبی نے ( اپنے شاگرد سے اس حدیث کو سنانے کے بعد کہا کہ بغیر کسی مشقت اور محنت کے اسے سیکھ لو۔ اس سے پہلے طالب علموں کو اس حدیث سے کم کے لیے بھی مدینہ تک کا سفر کرنا پڑتا تھا۔ اور ابوبکر نے بیان کیا ابوحصین سے، اس نے ابوبردہ سے، اس نے اپنے والد سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ اس شخص نے باندی کو ( نکاح کرنے کے لیے ) آزاد کر دیا اور یہی آزادی اس کا مہر مقرر کی۔