Narrated Sa`id bin Jubair: I said to Ibn `Umar, If a man accuses his wife of illegal sexual intercourse (what is the judgment)? He said, Allah's Prophet separated the couple of Bani 'Ajlan (when the husband accused his wife for an illegal sexual intercourse). The Prophet said, 'Allah knows that one of you two IS a liar; so will one of you repent?' But they refused. He then again said, 'Allah knows that one of you two is a liar; so will one of you repent?' But they refused, whereupon he separated them by divorce. Aiyub (a subnarrator) said: `Amr bin Dinar said to me, In the narration there is something which I do not see you mentioning, i.e. the husband said, What about my money (Mahr)?' The Prophet said, You are not entitled to take back money, for if you told the truth you have already entered upon her (and consummated your marriage with her) and if you are a liar then you are less entitled to take it back.
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ : رَجُلٌ قَذَفَ امْرَأَتَهُ ، فَقَالَ : فَرَّقَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَخَوَيْ بَنِي الْعَجْلَانِ ، وَقَالَ : اللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ ، فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ ؟ فَأَبَيَا ، فَقَالَ : اللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ ، فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ ؟ فَأَبَيَا ، فَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا ، قَالَ أَيُّوبُ : فَقَالَ لِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ : فِي الْحَدِيثِ شَيْءٌ لَا أَرَاكَ تُحَدِّثُهُ ، قَالَ : قَالَ الرَّجُلُ : مَالِي ؟ قَالَ : لَا مَالَ لَكَ ، إِنْ كُنْتَ صَادِقًا ، فَقَدْ دَخَلْتَ بِهَا ، وَإِنْ كُنْتَ كَاذِبًا فَهُوَ أَبْعَدُ مِنْكَ .
ہم سے عمرو بن زرارہ نے بیان کیا، کہا ہم کو اسماعیل بن علیہ نے خبر دی، انہیں ایوب سختیانی نے اور ان سے سعید بن کبیر نے بیان کیا کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایسے شخص کے بارے میں سوال کیا جس نے اپنی بیوی پر تہمت لگائی ہو تو انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ بنی عجلان کے میاں بیوی میں جدائی کرا دی تھی اور فرمایا تھا کہ اللہ خوب جانتا ہے کہ تم میں سے ایک جھوٹا ہے، تو کیا وہ رجوع کرے گا؟ لیکن دونوں نے انکار کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ فرمایا کہ اللہ خوب جانتا ہے اسے جو تم میں سے ایک جھوٹا ہے وہ توبہ کرتا ہے یا نہیں؟ لیکن دونوں نے پھر توبہ سے انکار کیا۔ پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں جدائی کرا دی۔ ایوب نے بیان کیا کہ مجھ سے عمرو بن دینار نے کہا کہ یہاں حدیث میں ایک چیز اور ہے میں نے تمہیں اسے بیان کرتے نہیں دیکھا۔ وہ یہ ہے کہ ( تہمت لگانے والے ) شوہر نے کہا تھا کہ میرا مال ( مہر ) دلوا دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ وہ تمہارا مال ہی نہیں رہا، اگر تم سچے بھی ہو تو تم اس سے خلوت کر چکے ہوا اور اگر جھوٹے ہو تب تو تم کو بطریق اولیٰ کچھ نہ ملنا چاہیئے۔