Narrated Abu Qatada: I was with the Prophet (on a journey) between Mecca and Medina, and all of them, (i.e. the Prophet and his companions) were in the state of Ihram, while I was not in that state. I was riding my horse and I used to be fond of ascending mountains. So while I was doing so I noticed that the people were looking at something. I went to see what it was, and behold it was an onager. I asked my companions, What is that? They said, We do not know. I said, It is an onager.' They said, It is what you have seen. I had left my whip, so I said to them, Hand to me my whip. They said, We will not help you in that (in hunting the onager). I got down, took my whip and chased the animal (on my horse) and did not stop till I killed it. I went to them and said, Come on, carry it! But they said, We will not even touch it. At last I alone carried it and brought it to them. Some of them ate of it and some refused to eat of it. I said (to them), I will ask the Prophet about it (on your behalf). When I met the Prophet, I told him the whole story. He said to me, Has anything of it been left with you? I said, Yes. He said, Eat, for it is a meal Allah has offered to you.
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ الْجُعْفِيُّ ، قَالَ : حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو ، أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَهُ ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ ، وَأَبِي صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ ، سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ ، قَالَ : كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا بَيْنَ مَكَّةَ والْمَدِينَةِ وَهُمْ مُحْرِمُونَ وَأَنَا رَجُلٌ حِلٌّ عَلَى فَرَسٍ وَكُنْتُ رَقَّاءً عَلَى الْجِبَالِ ، فَبَيْنَا أَنَا عَلَى ذَلِكَ إِذْ رَأَيْتُ النَّاسَ مُتَشَوِّفِينَ لِشَيْءٍ فَذَهَبْتُ أَنْظُرُ ، فَإِذَا هُوَ حِمَارُ وَحْشٍ ، فَقُلْتُ لَهُمْ : مَا هَذَا ؟ قَالُوا : لَا نَدْرِي ، قُلْتُ : هُوَ حِمَارٌ وَحْشِيٌّ ، فَقَالُوا : هُوَ مَا رَأَيْتَ ، وَكُنْتُ نَسِيتُ سَوْطِي ، فَقُلْتُ لَهُمْ : نَاوِلُونِي سَوْطِي ، فَقَالُوا : لَا نُعِينُكَ عَلَيْهِ ، فَنَزَلْتُ فَأَخَذْتُهُ ثُمَّ ضَرَبْتُ فِي أَثَرِهِ ، فَلَمْ يَكُنْ إِلَّا ذَاكَ حَتَّى عَقَرْتُهُ فَأَتَيْتُ إِلَيْهِمْ ، فَقُلْتُ لَهُمْ : قُومُوا فَاحْتَمِلُوا ، قَالُوا : لَا نَمَسُّهُ ، فَحَمَلْتُهُ حَتَّى جِئْتُهُمْ بِهِ ، فَأَبَى بَعْضُهُمْ وَأَكَلَ بَعْضُهُمْ ، فَقُلْتُ لَهُمْ أَنَا أَسْتَوْقِفُ لَكُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَدْرَكْتُهُ فَحَدَّثْتُهُ الْحَدِيثَ ، فَقَالَ لِي : أَبَقِيَ مَعَكُمْ شَيْءٌ مِنْهُ ؟ ، قُلْتُ : نَعَمْ ، فَقَالَ : كُلُوا فَهُوَ طُعْمٌ أَطْعَمَكُمُوهَا اللَّهُ .
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا، انہیں عمرو نے خبر دی، ان سے ابوالنضر نے بیان کیا، ان سے ابوقتادہ کے غلام نافع اور توامہ کے غلام ابوصالح نے کہ انہوں نے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں مکہ اور مدینہ کے درمیان راستے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔ دوسرے لوگ تو احرام باندھے ہوئے تھے لیکن میں احرام میں نہیں تھا اور ایک گھوڑے پر سوار تھا۔ میں پہاڑوں پر چڑھنے کا بڑا عادی تھا پھر اچانک میں نے دیکھا کہ لوگ للچائی ہوئی نظروں سے کوئی چیز دیکھ رہے ہیں۔ میں نے جو دیکھا تو ایک گورخر تھا۔ میں نے ان سے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ لوگوں نے کہا ہمیں معلوم نہیں! میں نے کہا کہ یہ تو گورخر ہے۔ لوگوں نے کہا کہ جو تم نے دیکھا ہے وہی ہے۔ میں اپنا کوڑا بھول گیا تھا اس لیے ان سے کہا کہ مجھے میرا کوڑا دے دو لیکن انہوں نے کہا کہ ہم اس میں تمہاری کوئی مدد نہیں کریں گے ( کیونکہ ہم محرم ہیں ) میں نے اتر کر خود کوڑا اٹھایا اور اس کے پیچھے سے اسے مارا، وہ وہیں گر گیا پھر میں نے اسے ذبح کیا اور اپنے ساتھیوں کے پاس اسے لے کر آیا۔ میں نے کہا کہ اب اٹھو اور اسے اٹھاؤ، انہوں نے کہا کہ ہم اسے نہیں چھوئیں گے۔ چنانچہ میں ہی اسے اٹھا کر ان کے پاس لایا۔ بعض نے تو اس کا گوشت کھایا لیکن بعض نے انکار کر دیا پھر میں نے ان سے کہا کہ اچھا میں اب تمہارے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے رکنے کی درخواست کروں گا۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا اور آپ سے واقعہ بیان کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے پاس اس میں سے کچھ باقی بچا ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں۔ فرمایا کھاؤ کیونکہ یہ ایک کھانا ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم کو کھلایا ہے۔