Narrated Al-Bara' bin `Azib: An uncle of mine called Abu Burda, slaughtered his sacrifice before the `Id prayer. So Allah's Apostle said to him, Your (slaughtered) sheep was just mutton (not a sacrifice). Abu Burda said, O Allah's Apostle! I have got a domestic kid. The Prophet said, Slaughter it (as a sacrifice) but it will not be permissible for anybody other than you The Prophet added, Whoever slaughtered his sacrifice before the (`Id) prayer, he only slaughtered for himself, and whoever slaughtered it after the prayer, he offered his sacrifice properly and followed the tradition of the Muslims.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : ضَحَّى خَالٌ لِي يُقَالُ لَهُ : أَبُو بُرْدَةَ ، قَبْلَ الصَّلَاةِ ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : شَاتُكَ شَاةُ لَحْمٍ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّ عِنْدِي دَاجِنًا جَذَعَةً مِنَ الْمَعَزِ ، قَالَ : اذْبَحْهَا وَلَنْ تَصْلُحَ لِغَيْرِكَ ، ثُمَّ قَالَ : مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَإِنَّمَا يَذْبَحُ لِنَفْسِهِ ، وَمَنْ ذَبَحَ بَعْدَ الصَّلَاةِ ، فَقَدْ تَمَّ نُسُكُهُ ، وَأَصَابَ سُنَّةَ الْمُسْلِمِينَ ، تَابَعَهُ عُبَيْدَةُ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، وَإِبْرَاهِيمَ ، وَتَابَعَهُ ، وَكِيعٌ ، عَنْ حُرَيْثٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، وَقَالَ عَاصِمٌ ، وَدَاوُدُ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ : عِنْدِي عَنَاقُ لَبَنٍ ، وَقَالَ زُبَيْدٌ ، وَفِرَاسٌ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ : عِنْدِي جَذَعَةٌ ، وَقَالَ أَبُو الْأَحْوَصِ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنَاقٌ جَذَعَةٌ ، وَقَالَ ابْنُ عَوْنٍ : عَنَاقٌ جَذَعٌ عَنَاقُ لَبَنٍ .
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے مطرف نے بیان کیا، ان سے عامر نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے، انہوں نے بیان کیا کہ میرے ماموں ابوبردہ رضی اللہ عنہ نے عید کی نماز سے پہلے ہی قربانی کر لی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تمہاری بکری صرف گوشت کی بکری ہے۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے پاس ایک سال سے کم عمر کا ایک بکری کا بچہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اسے ہی ذبح کر لو لیکن تمہارے بعد ( اس کی قربانی ) کسی اور کے لیے جائز نہیں ہو گی پھر فرمایا جو شخص نماز عید سے پہلے قربانی کر لیتا ہے وہ صرف اپنے کھانے کو جانور ذبح کرتا ہے اور جو عید کی نماز کے بعد قربانی کرے اس کی قربانی پوری ہوتی ہے اور وہ مسلمانوں کی سنت کو پا لیتا ہے۔ اس روایت کی متابعت عبیدہ نے شعبی اور ابراہیم نے کی اور اس کی متابعت وکیع نے کی، ان سے حریث نے اور ان سے شعبی نے ( بیان کیا ) اور عاصم اور داؤد نے شعبی سے بیان کیا کہ ”میرے پاس ایک دودھ پیتی پٹھیا ہے۔“ اور زبید اور فراس نے شعبی سے بیان کیا کہ ”میرے پاس ایک سال سے کم عمر کا بچہ ہے۔“ اور ابوالاحوص نے بیان کیا، ان سے منصور نے بیان کیا کہ ”ایک سال سے کم کی پٹھیا۔“ اور ابن العون نے بیان کیا کہ ”ایک سال سے کم عمر کی دودھ پیتی پٹھیا ہے۔“