Narrated Ibn `Abbas: Once the Prophet went through the grave-yards of Medina and heard the voices of two humans who were being tortured in their graves. The Prophet said, They are being punished, but they are not being punished because of a major sin, yet their sins are great. One of them used not to save himself from (being soiled with) the urine, and the other used to go about with calumnies (Namima). Then the Prophet asked for a green palm tree leaf and split it into two pieces and placed one piece on each grave, saying, I hope that their punishment may be abated as long as these pieces of the leaf are not dried.
حَدَّثَنَا ابْنُ سَلَامٍ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَعْضِ حِيطَانِ الْمَدِينَةِ ، فَسَمِعَ صَوْتَ إِنْسَانَيْنِ يُعَذَّبَانِ فِي قُبُورِهِمَا ، فَقَالَ : يُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ وَإِنَّهُ لَكَبِيرٌ ، كَانَ أَحَدُهُمَا لَا يَسْتَتِرُ مِنَ الْبَوْلِ ، وَكَانَ الْآخَرُ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ، ثُمَّ دَعَا بِجَرِيدَةٍ فَكَسَرَهَا بِكِسْرَتَيْنِ أَوْ ثِنْتَيْنِ ، فَجَعَلَ كِسْرَةً فِي قَبْرِ هَذَا وَكِسْرَةً فِي قَبْرِ هَذَا ، فَقَالَ : لَعَلَّهُ يُخَفَّفُ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا .
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو عبیدہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی، انہیں منصور بن معمر نے، انہیں مجاہد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ کے کسی باغ سے تشریف لائے تو آپ نے دو ( مردہ ) انسانوں کی آواز سنی جنہیں ان کی قبروں میں عذاب دیا جا رہا تھا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں عذاب ہو رہا ہے اور کسی بڑے گناہ کی وجہ سے انہیں عذاب نہیں ہو رہا ہے۔ ان میں سے ایک شخص پیشاب کے چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغل خور تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی ایک ہری شاخ منگوائی اور اسے دو حصوں میں توڑا اور ایک ٹکڑا ایک کی قبر پر اور دوسرا دوسرے کی قبر پر گاڑ دیا۔ پھر فرمایا شاید کہ ان کے عذاب میں اس وقت تک کے لیے کمی کر دی جائے، جب تک یہ سوکھ نہ جائیں۔