Narrated Zaid bin Thabit: Allah's Apostle made a small room (with a palm leaf mat). Allah's Apostle came out (of his house) and prayed in it. Some men came and joined him in his prayer. Then again the next night they came for the prayer, but Allah's Apostle delayed and did not come out to them. So they raised their voices and knocked the door with small stones (to draw his attention). He came out to them in a state of anger, saying, You are still insisting (on your deed, i.e. Tarawih prayer in the mosque) that I thought that this prayer (Tarawih) might become obligatory on you. So you people, offer this prayer at your homes, for the best prayer of a person is the one which he offers at home, except the compulsory (congregational) prayer.
وَقَالَ الْمَكِّيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : احْتَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُجَيْرَةً مُخَصَّفَةً أَوْ حَصِيرًا ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِيهَا فَتَتَبَّعَ إِلَيْهِ رِجَالٌ وَجَاءُوا يُصَلُّونَ بِصَلَاتِهِ ، ثُمَّ جَاءُوا لَيْلَةً فَحَضَرُوا وَأَبْطَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُمْ فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ ، فَرَفَعُوا أَصْوَاتَهُمْ وَحَصَبُوا الْباب فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ مُغْضَبًا ، فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَا زَالَ بِكُمْ صَنِيعُكُمْ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُكْتَبُ عَلَيْكُمْ ، فَعَلَيْكُمْ بِالصَّلَاةِ فِي بُيُوتِكُمْ ، فَإِنَّ خَيْرَ صَلَاةِ الْمَرْءِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ .
اور مکی بن ابراہیم نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ ہم سے عبداللہ بن سعید نے بیان کیا (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور مجھ سے محمد بن زیاد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عمر بن عبیداللہ کے غلام سالم ابوالنضر نے بیان کیا، ان سے بسر بن سعید نے بیان کیا اور ان سے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی شاخوں یا بوریئے سے ایک مکان چھوٹے سے حجرے کی طرح بنا لیا تھا۔ وہاں آ کر آپ تہجد کی نماز پڑھا کرتے تھے، چند لوگ بھی وہاں آ گئے اور انہوں نے آپ کی اقتداء میں نماز پڑھی پھر سب لوگ دوسری رات بھی آ گئے اور ٹھہرے رہے لیکن آپ گھر ہی میں رہے اور باہر ان کے پاس تشریف نہیں لائے۔ لوگ آواز بلند کرنے لگے اور دروازے پر کنکریاں ماریں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم غصہ کی حالت میں باہر تشریف لائے اور فرمایا تم چاہتے ہو کہ ہمیشہ یہ نماز پڑھتے رہو تاکہ تم پر فرض ہو جائے ( اس وقت مشکل ہو ) دیکھو تم نفل نمازیں اپنے گھروں میں ہی پڑھا کرو۔ کیونکہ فرض نمازوں کے سوا آدمی کی بہترین نفل نماز وہ ہے جو گھر میں پڑھی جائے۔