Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: While the Prophet was distributing (war booty etc.) one day, Dhul Khawaisira, a man from the tribe of Bani Tamim, said, O Allah's Apostle! Act justly. The Prophets said, Woe to you! Who else would act justly if I did not act justly? `Umar said (to the Prophet ), Allow me to chop his neck off. The Prophet said, No, for he has companions (who are apparently so pious that) if anyone of (you compares his prayer with) their prayer, he will consider his prayer inferior to theirs, and similarly his fasting inferior to theirs, but they will desert Islam (go out of religion) as an arrow goes through the victim's body (games etc.) in which case if its Nasl is examined nothing will be seen thereon, and if its Nady is examined, nothing will be seen thereon, and if its Qudhadh is examined, nothing will be seen thereon, for the arrow has gone out too fast even for the excretions and blood to smear over it. Such people will come out at the time of difference among the (Muslim) people and the sign by which they will be recognized, will be a man whose one of the two hands will look like the breast of a woman or a lump of flesh moving loosely. Abu Sa`id added, I testify that I heard that from the Prophet and also testify that I was with `Ali when `Ali fought against those people. The man described by the Prophet was searched for among the killed, and was found, and he was exactly as the Prophet had described him. (See Hadith No. 807, Vol. 4)
حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، وَالضَّحَّاكِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ : بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْسِمُ ذَاتَ يَوْمٍ قِسْمًا ، فَقَالَ ذُو الْخُوَيْصِرَةِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ : يَا رَسُولَ اللَّهِ اعْدِلْ ، قَالَ : وَيْلَكَ مَنْ يَعْدِلُ إِذَا لَمْ أَعْدِلْ ، فَقَالَ عُمَرُ : ائْذَنْ لِي فَلْأَضْرِبْ عُنُقَهُ ، قَالَ : لَا ، إِنَّ لَهُ أَصْحَابًا يَحْقِرُ أَحَدُكُمْ صَلَاتَهُ مَعَ صَلَاتِهِمْ ، وَصِيَامَهُ مَعَ صِيَامِهِمْ ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمُرُوقِ السَّهْمِ مِنَ الرَّمِيَّةِ ، يُنْظَرُ إِلَى نَصْلِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى رِصَافِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى نَضِيِّهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى قُذَذِهِ فَلَا يُوجَدُ فِيهِ شَيْءٌ ، قَدْ سَبَقَ الْفَرْثَ وَالدَّمَ ، يَخْرُجُونَ عَلَى حِينِ فُرْقَةٍ مِنَ النَّاسِ ، آيَتُهُمْ رَجُلٌ إِحْدَى يَدَيْهِ مِثْلُ ثَدْيِ الْمَرْأَةِ أَوْ مِثْلُ الْبَضْعَةِ تَدَرْدَرُ , قَالَ أَبُو سَعِيدٍ : أَشْهَدُ لَسَمِعْتُهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَأَشْهَدُ أَنِّي كُنْتُ مَعَ عَلِيٍّ حِينَ قَاتَلَهُمْ ، فَالْتُمِسَ فِي الْقَتْلَى فَأُتِيَ بِهِ عَلَى النَّعْتِ الَّذِي نَعَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
مجھ سے عبدالرحمٰن بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ولید نے بیان کیا، ان سے امام اوزاعی نے، ان سے زہری نے، ان سے ابوسلمہ اور ضحاک نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ تقسیم کر رہے تھے۔ بنی تمیم کے ایک شخص ذوالخویصرۃ نے کہا: یا رسول اللہ! انصاف سے کام لیجئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، افسوس! اگر میں ہی انصاف نہیں کروں گا تو پھر کون کرے گا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! مجھے اجازت دیں تو میں اس کی گردن مار دوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔ اس کے کچھ ( قبیلہ والے ) ایسے لوگ پیدا ہوں گے کہ تم ان کی نماز کے مقابلہ میں اپنی نماز کو معمولی سمجھو گے اور ان کے روزوں کے مقابلہ میں اپنے روزے کو معمولی سمجھو گے لیکن وہ دین سے اس طرح نکل چکے ہوں گے جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔ تیر کے پھل میں دیکھا جائے تو اس پر بھی کوئی نشان نہیں ملے گا۔ اس کی لکڑی پر دیکھا جائے تو اس پر بھی کوئی نشان نہیں ملے گا۔ پھر اس کے دندانوں میں دیکھا جائے اور اس میں بھی کچھ نہیں ملے گا پھر اس کے پر میں دیکھا جائے تو اس میں بھی کچھ نہیں ملے گا۔ ( یعنی شکار کے جسم کو پار کرنے کا کوئی نشان ) تیر لید اور خون کو پار کر کے نکل چکا ہو گا۔ یہ لوگ اس وقت پیدا ہوں گے جب لوگوں میں پھوٹ پڑ جائے گی۔ ( ایک خلیفہ پر متفق نہ ہوں گے ) ان کی نشانی ان کا ایک مرد ( سردار لشکر ) ہو گا۔ جس کا ایک ہاتھ عورت کے پستان کی طرح ہو گا یا ( فرمایا ) گوشت کے لوتھڑے کی طرح تھل تھل ہل رہا ہو گا۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنی اور میں گواہی دیتا ہوں کہ میں علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا۔ جب انہوں نے ان خارجیوں سے ( نہروان میں ) جنگ کی تھی۔ مقتولین میں تلاش کی گئی تو ایک شخص انہیں صفات کا لایا گیا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کی تھیں۔ اس کا ایک ہاتھ پستان کی طرح کا تھا۔