Narrated Ibrahim: 'Alaqama went to Sham and came to the mosque and offered a two-rak`at prayer, and invoked Allah: O Allah! Bless me with a (pious) good companion. So he sat beside Abu Ad-Darda' who asked, From where are you? He said, From the people of Kufa. Abu Darda' said, Wasn't there among you the person who keeps the secrets (of the Prophet ) which nobody knew except him (i.e., Hudhaifa (bin Al-Yaman)). And isn't there among you the person whom Allah gave refuge from Satan through the request (tongue) of Allah's Apostle? (i.e., `Ammar). Isn't there among you the one who used to carry the Siwak and the cushion (or pillows (of the Prophets)? (i.e., Ibn Mas`ud). How did Ibn Mas`ud use to recite 'By the night as it conceals (the light)? (Sura 92). 'Alqama said, Wadhdhakari Wal Untha' (And by male and female. ) Abu Ad-Darda added. 'These people continued to argue with me regarding it till they were about to cause me to have doubts although I heard it from Allah's Apostle.
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، أَنَّهُ قَدِمَ الشَّأْمَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ : ذَهَبَ عَلْقَمَةُ إِلَى الشَّأْمِ فَأَتَى الْمَسْجِدَ ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ، فَقَالَ : اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي جَلِيسًا ، فَقَعَدَ إِلَى أَبِي الدَّرْدَاءِ ، فَقَالَ : مِمَّنْ أَنْتَ ؟ قَالَ : مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ ، قَالَ : أَلَيْسَ فِيكُمْ صَاحِبُ السِّرِّ الَّذِي كَانَ لَا يَعْلَمُهُ غَيْرُهُ : يَعْنِي حُذَيْفَةَ ، أَلَيْسَ فِيكُمْ أَوْ كَانَ فِيكُمُ الَّذِي أَجَارَهُ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الشَّيْطَانِ : يَعْنِي عَمَّارًا ، أَوَلَيْسَ فِيكُمْ صَاحِبُ السِّوَاكِ وَالْوِسَادِ : يَعْنِي ابْنَ مَسْعُودٍ ، كَيْفَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَقْرَأُ وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى سورة الليل آية 1 ، قَالَ : 0 وَالذَّكَرِ وَالْأُنْثَى 0 ، فَقَالَ : مَا زَالَ هَؤُلَاءِ حَتَّى كَادُوا يُشَكِّكُونِي ، وَقَدْ سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
مجھ سے یحییٰ بن جعفر نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن ہارون نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے مغیرہ بن مقسم نے، ان سے ابراہیم نخعی نے اور ان سے علقمہ بن قیس نے کہ آپ ملک شام میں پہنچے ( دوسری سند ) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ اور مجھ سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے مغیرہ نے اور ان سے ابراہیم نے بیان کیا کہ علقمہ ملک شام گئے اور مسجد میں جا کر دو رکعت نماز پڑھی پھر یہ دعا کی اے اللہ! مجھے ایک ہم نشین عطا فرما۔ چنانچہ وہ ابودرداء رضی اللہ عنہ کی مجلس میں جا بیٹھے۔ ابودرداء رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا۔ تمہارا تعلق کہاں سے ہے؟ کہا کہ اہل کوفہ سے، پوچھا کیا تمہارے یہاں ( نفاق اور منافقین کے ) بھیدوں کے جاننے والے وہ صحابی نہیں ہیں جن کے سوا کوئی اور ان سے واقف نہیں ہے؟ ان کا اشارہ حذیفہ رضی اللہ عنہ کی طرف تھا۔ کیا تمہارے یہاں وہ نہیں ہیں ( یا یوں کہا کہ ) تمہارے وہ جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی شیطان سے پناہ دی تھی؟ اشارہ عمار رضی اللہ عنہ کی طرف تھا۔ کیا تمہارے یہاں مسواک اور گدے والے نہیں ہیں؟ ان کا اشارہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی طرف تھا۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سورۃ «والليل إذا يغشى» کس طرح پڑھتے تھے۔ علقمہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ «والذكر والأنثى» پڑھتے تھے۔ ابودرداء رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ یہ لوگ کوفہ والے اپنے مسلسل عمل سے قریب تھا کہ مجھے شبہ میں ڈال دیتے حالانکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے خود اسے سنا تھا۔