Narrated Jarir: Allah's Apostle said to me. Will you relieve me from Dhi-al-Khalasa? Dhi-al-Khalasa was an idol which the people used to worship and it was called Al-Ka`ba al Yamaniyya. I said, O Allah's Apostle I am a man who can't sit firm on horses. So he stroked my chest (with his hand) and said, O Allah! Make him firm and make him a guiding and well-guided man. So I went out with fifty (men) from my tribe of Ahrnas. (The sub-narrator, Sufyan, quoting Jarir, perhaps said, I went out with a group of men from my nation. ) and came to Dhi-al-Khalasa and burnt it, and then came to the Prophet and said, O Allah's Apostle! I have not come to you till I left it like a camel with a skin disease. The Prophet then invoked good upon Ahmas and their cavalry (fighters).
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ قَيْسٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ جَرِيرًا ، قَالَ : قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَلَا تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ ، وَهُوَ نُصُبٌ كَانُوا يَعْبُدُونَهُ يُسَمَّى : الْكَعْبَةَ الْيَمَانِيَةَ ، قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنِّي رَجُلٌ لَا أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ ، فَصَكَّ فِي صَدْرِي ، فَقَالَ : اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ ، وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا ، قَالَ : فَخَرَجْتُ فِي خَمْسِينَ فَارِسًا مِنْ أَحْمَسَ مِنْ قَوْمِي ، وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ : فَانْطَلَقْتُ فِي عُصْبَةٍ مِنْ قَوْمِي فَأَتَيْتُهَا فَأَحْرَقْتُهَا ، ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، وَاللَّهِ مَا أَتَيْتُكَ حَتَّى تَرَكْتُهَا مِثْلَ الْجَمَلِ الْأَجْرَبِ ، فَدَعَا لِأَحْمَسَ ، وَخَيْلِهَا .
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے، ان سے قیس نے کہ میں نے جریر بن عبداللہ بجلی سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی ایسا مرد مجاہد ہے جو مجھ کو ذی الخلصہ بت سے آرام پہنچائے وہ ایک بت تھا جس کو جاہلیت میں لوگ پوجا کرتے تھے اور اس کو کعبہ کہا کرتے تھے۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! اس خدمت کے لیے میں تیار ہوں لیکن میں گھوڑے پر ٹھیک جم کر بیٹھ نہیں سکتا ہوں آپ نے میرے سینہ پر ہاتھ مبارک پھیر کر دعا فرمائی کہ اے اللہ! اسے ثابت قدمی عطا فرما اور اس کو ہدایت کرنے والا اور نور ہدایت پانے والا بنا۔ جریر نے کہا کہ پھر میں اپنی قوم احمس کے پچاس آدمی لے کر نکلا اور ابی سفیان نے یوں نقل کیا کہ میں اپنی قوم کی ایک جماعت لے کر نکلا اور میں وہاں گیا اور اسے جلا دیا پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! میں آپ کے پاس نہیں آیا جب تک میں نے اسے جلے ہوئے خارش زدہ اونٹ کی طرح سیاہ نہ کر دیا۔ پس آپ نے قبیلہ احمس اور اس کے گھوڑوں کے لیے دعا فرمائی۔