Narrated Anas bin Malik: A girl wearing ornaments, went out at Medina. Somebody struck her with a stone. She was brought to the Prophet while she was still alive. Allah's Apostle asked her, Did such-and-such a person strike you? She raised her head, denying that. He asked her a second time, saying, Did so-and-so strike you? She raised her head, denying that. He said for the third time, Did so-and-so strike you? She lowered her head, agreeing. Allah's Apostle then sent for the killer and killed him between two stones.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ جَدِّهِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : خَرَجَتْ جَارِيَةٌ عَلَيْهَا أَوْضَاحٌ بِالْمَدِينَةِ ، قَالَ : فَرَمَاهَا يَهُودِيٌّ بِحَجَرٍ ، قَالَ : فَجِيءَ بِهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَبِهَا رَمَقٌ ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : فُلَانٌ قَتَلَكِ ؟ فَرَفَعَتْ رَأْسَهَا ، فَأَعَادَ عَلَيْهَا ، قَالَ : فُلَانٌ قَتَلَكِ ؟ فَرَفَعَتْ رَأْسَهَا ، فَقَالَ لَهَا فِي الثَّالِثَةِ : فُلَانٌ قَتَلَكِ ؟ فَخَفَضَتْ رَأْسَهَا ، فَدَعَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : فَقَتَلَهُ بَيْنَ الْحَجَرَيْنِ .
ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن ادریس نے خبر دی، انہیں شعبہ نے، انہیں ہشام بن زید بن انس نے، ان سے ان کے دادا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مدینہ منورہ میں ایک لڑکی چاندی کے زیور پہنے باہر نکلی۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر اسے ایک یہودی نے پتھر سے مار دیا۔ جب اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تو ابھی اس میں جان باقی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تمہیں فلاں نے مارا ہے؟ اس پر لڑکی نے اپنا سر ( انکار کے لیے ) اٹھایا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تمہیں فلاں نے مارا ہے؟ لڑکی نے اس پر بھی اٹھایا۔ تیسری مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، فلاں نے تمہیں مارا ہے؟ اس پر لڑکی نے اپنا سر نیچے کی طرف جھکا لیا ( اقرار کرتے ہوئے جھکا لیا ) چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو بلایا تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو پتھروں سے کچل کر اسے قتل کرایا۔