Narrated 'Amr bin Ash-Sharid: Abu Rafi' said that Sa'd offered him four hundred Mithqal of gold for a house. Abu Rafi ' said, If I had not heard Allah's Apostle saying, 'A neighbor has more right to be taken care of by his neighbor,' then I would not have given it to you. Some people said, If one has bought a portion of a house and wants to cancel the right of preemption, he may give it as a present to his little son and he will not be obliged to take an oath.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، أَنَّ سَعْدًا سَاوَمَهُ بَيْتًا بِأَرْبَعِ مِائَةِ مِثْقَالٍ ، فَقَالَ : لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : الْجَارُ أَحَقُّ بِصَقَبِهِ ، لَمَا أَعْطَيْتُكَ ، وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ : إِنِ اشْتَرَى نَصِيبَ دَارٍ فَأَرَادَ أَنْ يُبْطِلَ الشُّفْعَةَ ، وَهَبَ لِابْنِهِ الصَّغِيرِ ، وَلَا يَكُونُ عَلَيْهِ يَمِينٌ .
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ابراہیم بن میسرہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن شرید نے، ان سے ابورافع نے کہ سعد رضی اللہ عنہ نے ان کے ایک گھر کی چار سو مثقال قیمت لگائی تو انہوں نے کہا کہ اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے نہ سنا ہوتا کہ پڑوسی اپنے پڑوس کا زیادہ مستحق ہے تو میں اسے تمہیں نہ دیتا۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر کسی نے کسی گھر کا حصہ خریدا اور چاہا کہ اس کا حق شفہ باطل کر دے تو اسے اس گھر کو اپنے چھوٹے بیٹے کو ہبہ کر دینا چاہیے، اب نابالغ پر قسم بھی نہیں ہو گی۔