Narrated Abu Huraira: While we were with Allah's Apostle a bedouin got up and said, O Allah's Apostle! Settle my case according to Allah's Book (Laws). Then his opponent got up and said, O Allah's Apostle! He has said the truth! Settle his case according to Allah's Book (Laws.) and allow me to speak, He said, My son was a laborer for this man and he committed illegal sexual intercourse with his wife. The people told me that my son should be stoned to death but I ransomed him with one-hundred sheep and a slave girl. Then I asked the religious learned people and they told me that his wife should be stoned to death and my son should receive one-hundred lashes and be sentenced to one year of exile.' The Prophet said, By Him in Whose Hands my life is, I will judge between you according to Allah's Book (Laws): As for the slave girl and the sheep, they are to be returned; and as for your son, he shall receive onehundred lashes and will be exiled for one year. You, O Unais! addressing a man from Bani Aslam, Go tomorrow morning to the wife of this (man) and if she confesses, then stone her to death. The next morning Unais went to the wife and she confessed, and he stoned her to death.
وحَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ : بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ قَامَ رَجُلٌ مِنَ الْأَعْرَابِ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، اقْضِ لِي بِكِتَابِ اللَّهِ ، فَقَامَ خَصْمُهُ ، فَقَالَ : صَدَقَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، اقْضِ لَهُ بِكِتَابِ اللَّهِ وَأْذَنْ لِي ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قُلْ : فَقَالَ : إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا وَالْعَسِيفُ الْأَجِيرُ فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ فَأَخْبَرُونِي ، أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةٍ مِنَ الْغَنَمِ وَوَلِيدَةٍ ، ثُمَّ سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي ، أَنَّ عَلَى امْرَأَتِهِ الرَّجْمَ ، وَأَنَّمَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ ، فَقَالَ : وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ ، أَمَّا الْوَلِيدَةُ وَالْغَنَمُ فَرُدُّوهَا ، وَأَمَّا ابْنُكَ فَعَلَيْهِ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ ، وَأَمَّا أَنْتَ يَا أُنَيْسُ لِرَجُلٍ مِنْ أَسْلَمَ فَاغْدُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا ، فَغَدَا عَلَيْهَا أُنَيْسٌ فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا .
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، کہا مجھ کو عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے کہ دیہاتیوں میں سے ایک صاحب کھڑے ہوئے اور کہا کہ یا رسول اللہ! کتاب اللہ کے مطابق میرا فیصلہ فرما دیجئیے۔ اس کے بعد ان کا مقابل فریق کھڑا ہوا اور کہا انہوں نے صحیح کہا یا رسول اللہ! ہمارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کر دیجئیے اور مجھے کہنے کی اجازت دیجئیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہو۔ انہوں نے کہا کہ میرا لڑکا ان کے یہاں مزدوری کیا کرتا تھا، «عسيف» بمعنی «الأجير» مزدور ہے، پھر اس نے ان کی عورت سے زنا کر لیا تو لوگوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے پر رجم کی سزا ہو گی لیکن میں نے اس کی طرف سے سو بکریوں اور ایک باندی کا فدیہ دیا ( اور لڑکے کو چھڑا لیا ) پھر میں نے اہل علم سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ اس کی بیوی پر رجم کی سزا لاگو ہو گی اور میرے لڑکے کو سو کوڑے اور ایک سال کے لیے جلا وطنی کی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تمہارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کروں گا، باندی اور بکریاں تو اسے واپس کر دو اور تمہارے لڑکے پر سو کوڑے اور ایک سال جلا وطنی کی سزا ہے اور اے انیس! ( قبیلہ اسلم کے ایک صحابی ) اس کی بیوی کے پاس جاؤ، اگر وہ زنا کا اقرار کرے تو اسے رجم کر دو۔ چنانچہ انیس رضی اللہ عنہ ان کے پاس گئے اور اس نے اقرار کر لیا پھر انیس رضی اللہ عنہ نے اس کو سنگسار کر ڈالا۔