Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: Allah's Apostle said, Noah will be brought (before Allah) on the Day of Resurrection, and will be asked, 'Did you convey the message of Allah? He will reply, 'Yes, O Lord.' And then Noah's nation will be asked, 'Did he (Noah) convey Allah's message to you?' They will reply, 'No warner came to us.' Then Noah will be asked, 'Who are your witnesses?' He will reply. '(My witnesses are) Muhammad and his followers.' Thereupon you (Muslims) will be brought and you will bear witness. Then the Prophet recited: 'And thus We have made of you (Muslims) a just and the best nation, that you might be witness over the nations, and the Apostle a witness over you.' (2.143)
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يُجَاءُ بِنُوحٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ، فَيُقَالُ لَهُ : هَلْ بَلَّغْتَ ، فَيَقُولُ : نَعَمْ يَا رَبِّ ، فَتُسْأَلُ أُمَّتُهُ هَلْ بَلَّغَكُمْ ، فَيَقُولُونَ : مَا جَاءَنَا مِنْ نَذِيرٍ ، فَيَقُولُ : مَنْ شُهُودُكَ ؟ ، فَيَقُولُ : مُحَمَّدٌ وَأُمَّتُهُ ، فَيُجَاءُ بِكُمْ فَتَشْهَدُونَ ، ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا سورة البقرة آية 143 ، قَالَ : عَدْلًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا سورة البقرة آية 143 ، وَعَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَوْنٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا .
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوصالح (ذکوان) نے بیان کیا، ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”قیامت کے دن نوح علیہ السلام کو لایا جائے گا اور ان سے پوچھا جائے گا، کیا تم نے اللہ کا پیغام پہنچا دیا تھا؟ وہ عرض کریں گے کہ ہاں، اے رب! پھر ان کی امت سے پوچھا جائے گا کہ کیا انہوں نے تمہیں اللہ کا پیغام پہنچا دیا تھا؟ وہ کہیں گے کہ ہمارے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا۔ اللہ تعالیٰ نوح علیہ السلام سے پوچھے گا، تمہارے گواہ کون ہیں؟ نوح علیہ السلام عرض کریں گے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی امت پھر تمہیں لایا جائے گا اور تم لوگ ان کے حق میں شہادت دو گے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی «وكذلك جعلناكم أمة وسطا» ”اور اسی طرح ہم نے تمہیں درمیانی امت بنایا۔“ کہا کہ «وسط» بمعنی «عدل» ( میانہ رو ) ہے، تاکہ تم لوگوں کے لیے گواہ بنو اور رسول تم پر گواہ بنے۔ اسحاق بن منصور سے جعفر بن عون نے روایت کیا، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، ان سے ابوصالح نے، ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی حدیث بیان فرمائی۔