Narrated `Imran bin Hussain: While I was with the Prophet , some people from Bani Tamim came to him. The Prophet said, O Bani Tamim! Accept the good news! They said, You have given us the good news; now give us (something). (After a while) some Yemenites entered, and he said to them, O the people of Yemen! Accept the good news, as Bani Tamim have refused it. They said, We accept it, for we have come to you to learn the Religion. So we ask you what the beginning of this universe was. The Prophet said There was Allah and nothing else before Him and His Throne was over the water, and He then created the Heavens and the Earth and wrote everything in the Book. Then a man came to me and said, 'O `Imran! Follow your she-camel for it has run away! So I set out seeking it, and behold, it was beyond the mirage! By Allah, I wished that it (my she-camel) had gone but that I had not left (the gathering).
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ، قَالَ : إِنِّي عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ قَوْمٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ ، فَقَالَ : اقْبَلُوا الْبُشْرَى يَا بَنِي تَمِيمٍ ، قَالُوا : بَشَّرْتَنَا ، فَأَعْطِنَا ، فَدَخَلَ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ ، فَقَالَ : اقْبَلُوا الْبُشْرَى يَا أَهْلَ الْيَمَنِ إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ ، قَالُوا : قَبِلْنَا جِئْنَاكَ لِنَتَفَقَّهَ فِي الدِّينِ وَلِنَسْأَلَكَ عَنْ أَوَّلِ هَذَا الْأَمْرِ مَا كَانَ ، قَالَ كَانَ اللَّهُ وَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ قَبْلَهُ وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ ، ثُمَّ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ ، وَكَتَبَ فِي الذِّكْرِ كُلَّ شَيْءٍ ثُمَّ أَتَانِي رَجُلٌ ، فَقَالَ : يَا عِمْرَانُ ، أَدْرِكْ نَاقَتَكَ فَقَدْ ذَهَبَتْ ، فَانْطَلَقْتُ أَطْلُبُهَا ، فَإِذَا السَّرَابُ يَنْقَطِعُ دُونَهَا ، وَايْمُ اللَّهِ لَوَدِدْتُ أَنَّهَا قَدْ ذَهَبَتْ وَلَمْ أَقُمْ .
ہم سے عبدان نے بیان کیا، ان سے ابوحمزہ نے، ان سے اعمش نے، ان سے جامع بن شداد نے، ان سے صفوان بن محرز نے اور ان سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا کہ آپ کے پاس بنو تمیم کے کچھ لوگ آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بنو تمیم! بشارت قبول کرو۔ انہوں نے اس پر کہا کہ آپ نے ہمیں بشارت دے دی، اب ہمیں بخشش بھی دیجئیے۔ پھر آپ کے پاس یمن کے کچھ لوگ پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اہل یمن! بنو تمیم نے بشارت نہیں قبول کی تم اسے قبول کرو۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے قبول کر لی۔ ہم آپ کے پاس اس لیے حاضر ہوئے ہیں تاکہ دین کی سمجھ حاصل کریں اور تاکہ آپ سے اس دنیا کی ابتداء کے متعلق پوچھیں کہ کس طرح تھی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تھا اور کوئی چیز نہیں تھی اور اللہ کا عرش پانی پر تھا۔ پھر اس نے آسمان و زمین پیدا کئے اور لوح محفوظ میں ہر چیز لکھ دی ( عمران بیان کرتے ہیں کہ ) مجھے ایک شخص نے آ کر خبر دی کہ عمران اپنی اونٹنی کی خبر لو وہ بھاگ گئی ہے۔ چنانچہ میں اس کی تلاش میں نکلا۔ میں نے دیکھا کہ میرے اور اس کے درمیان ریت کا چٹیل میدان حائل ہے اور اللہ کی قسم میری تمنا تھی کہ وہ چلی ہی گئی ہوتی اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں سے نہ اٹھا ہوتا۔