Narrated Ibn `Umar: Allah's Apostle said, Your stay (in this world) in comparison to the stay of the nations preceding you, is like the period between `Asr prayer and the sun set (in comparison to a whole day). The people of the Torah were given the Torah and they acted on it till midday and then they were unable to carry on. And they were given (a reward equal to) one Qirat each. Then the people of the Gospel were given the Gospel and they acted on it till `Asr Prayer and then they were unable to carry on, so they were given la reward equal to) one Qirat each. Then you were given the Qur'an and you acted on it till sunset, therefore you were given (a reward equal to) two Qirats each. On that, the people of the Scriptures said, 'These people (Muslims) did less work than we but they took a bigger reward.' Allah said (to them). 'Have I done any oppression to you as regards your rights?' They said, No. Then Allah said, 'That is My Blessing which I grant to whomsoever I will.'
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي سَالِمٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِنَّمَا بَقَاؤُكُمْ فِيمَنْ سَلَفَ مِنَ الْأُمَمِ كَمَا بَيْنَ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى غُرُوبِ الشَّمْسِ أُوتِيَ أَهْلُ التَّوْرَاةِ التَّوْرَاةَ ، فَعَمِلُوا بِهَا حَتَّى انْتَصَفَ النَّهَارُ ثُمَّ عَجَزُوا ، فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا ، ثُمَّ أُوتِيَ أَهْلُ الْإِنْجِيلِ الْإِنْجِيلَ ، فَعَمِلُوا بِهِ حَتَّى صُلِّيَتِ الْعَصْرُ ، ثُمَّ عَجَزُوا فَأُعْطُوا قِيرَاطًا قِيرَاطًا ، ثُمَّ أُوتِيتُمُ الْقُرْآنَ فَعَمِلْتُمْ بِهِ حَتَّى غَرَبَتِ الشَّمْسُ ، فَأُعْطِيتُمْ قِيرَاطَيْنِ قِيرَاطَيْنِ ، فَقَالَ أَهْلُ الْكِتَابِ : هَؤُلَاءِ أَقَلُّ مِنَّا عَمَلًا وَأَكْثَرُ أَجْرًا ، قَالَ اللَّهُ : هَلْ ظَلَمْتُكُمْ مِنْ حَقِّكُمْ شَيْئًا ؟ ، قَالُوا : لَا ، قَالَ : فَهُوَ فَضْلِي أُوتِيهِ مَنْ أَشَاءُ .
ہم سے عبدان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں سالم نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”گذشتہ امتوں کے مقابلہ میں تمہارا وجود ایسا ہے جیسے عصر اور مغرب کے درمیان کا وقت، اہل توریت کو توریت دی گئی تو انہوں نے اس پر عمل کیا یہاں تک کہ دن آدھا ہو گیا اور وہ عاجز ہو گئے۔ پھر انہیں ایک ایک قیراط دیا گیا۔ پھر اہل انجیل کو انجیل دی گئی اور انہوں نے اس پر عمل کیا یہاں تک کہ عصر کی نماز کا وقت ہو گیا، انہیں بھی ایک ایک قیراط دیا گیا۔ پھر تمہیں قرآن دیا گیا اور تم نے اس پر عمل کیا یہاں تک کہ مغرب کا وقت ہو گیا، تمہیں دو دو قیراط دئیے گئے، اس پر کتاب نے کہا کہ یہ ہم سے عمل میں کم ہیں اور اجر میں زیادہ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کیا میں نے تمہارا حق دینے میں کوئی ظلم کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ پھر یہ میرا فضل ہے میں جسے چاہوں دوں۔