Ibn Sirin reported Abu Huraira as saying:
The Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) led us in one of the two evening prayers, Zuhr or `Asr, and gave salutations after two rak`ahs and going towards a piece of wood which was placed to the direction of the Qibla in the mosque, leaned on it looking as if he were angry. Abu Bakr and `Umar were among the people and they were too afraid to speak to him and the people came out in haste (saying): The prayer has been shortened. But among them was a man called Dhul-Yadain who said: Messenger of Allah, has the prayer been shortened or have you forgotten? The Apostle of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) looked to the right and left and said: What was Dhul-Yadain saying? They said: He is right. You (the Holy Prophet) offered but two rak`ahs. He offered two (more) rak`ahs and gave salutation, then said takbir and prostrated and lifted (his head) and then said takbir and prostrated, then said takbir and lifted (his head). He (the narrator) says: It has been reported to me by `Imran b. Husain that he said: He (then) gave salutation.
حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، قَالَ عَمْرٌو: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سِيرِينَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَى صَلَاتَيِ الْعَشِيِّ، إِمَّا الظُّهْرَ، وَإِمَّا الْعَصْرَ، فَسَلَّمَ فِي رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَتَى جِذْعًا فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَاسْتَنَدَ إِلَيْهَا مُغْضَبًا، وَفِي الْقَوْمِ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرَ، فَهَابَا أَنْ يَتَكَلَّمَا، وَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ، قُصِرَتِ الصَّلَاةُ، فَقَامَ ذُو الْيَدَيْنِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ أَقُصِرَتِ الصَّلَاةُ أَمْ نَسِيتَ؟ فَنَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمِينًا وَشِمَالًا، فَقَالَ: «مَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ؟» قَالُوا: صَدَقَ، لَمْ تُصَلِّ إِلَّا رَكْعَتَيْنِ، «فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ، ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ كَبَّرَ فَرَفَعَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَسَجَدَ، ثُمَّ كَبَّرَ وَرَفَعَ»، قَالَ: وَأُخْبِرْتُ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّهُ قَالَ: وَسَلَّمَ.
سفیان بن عیینہ نے کہا : ہم سے ایوب نے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : میں نے محمد بن سیرین سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : میں نےحضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے : ہمیں رسول اللہ ﷺ نے دوپہر کے بعد کی ایک نماز ظہر یا عصر پڑھائی اور دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا ، پھر قبلے کی سمت ( گڑے ہوئے ) کجھور کے ایک تنےکے پاس آئے اور غصے کی کیفیت میں اس سے ٹیک لگا لی ۔ لوگوں میں ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہ موجود ( بھی ) تھے ، انھوں نے آپ کی ہیبت کی بنا پر گفتگو نہ کی جبکہ جلد باز لوگ ( نماز پڑھتے ہی ) نکل گئے ، اور کہنے لگے : نماز میں کمی ہو گئی ہے ۔ تو ذوالیدین ( نامی شخص ) کھڑا ہوا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا نماز مختصر کر دی گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں ؟ نبی اکرم ﷺ نے دائیں اور بائیں دیکھ کر پوچھا : ’’ ذوالیدین کیا کہہ رہا ہے ؟ ‘ ‘ لوگوں نے کہا : سچ کہہ رہا ہے ، آپ نے دو رکعتیں ہی پڑھی ہیں ۔ چنانچہ آپ نے دو رکعتیں ( مزید ) پڑھیں اور سلام پھیر دیا ، پھر اللہ اکبر کہا اور سجدہ کیا ، بھر اللہ اکبر کہا اور سر اٹھایا ، پھر اللہ اکبر کہا اور سجد ہ کیا ، پھر اللہ اکبر کہا اور سر اٹھایا ۔ ( محمد بن سیرین نے ) کہا : عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کے حوالے سے مجھے بتایا گیا کہ انھوں نے کہا : اور سلام پھیرا ۔