Anas b. Malik reported:
When Mecca was conquered, he (the Holy Prophet) distributed the spoils among the Quraish. Upon this the Ansar said: It is strange that our swords are dripping with their blood, whereas our spoils have been given to them (to the Quraish). This (remark) reached the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ), and so he gathered them and said: What is this that has been conveyed to me about you? They said: (Yes) it is that very thing that, has reached you and they were not (the people) to speak a lie. Upon this he said: Don't you like that the people should return to their houses along with worldly riches, whereas you should return to your houses with the Messenger of Allah? If the people were to tread a valley or a narrow path, and the Ansar were also to tread a valley or a narrow path, I would tread the valley (along with the) Ansar or the narrow path (along with the) Ansar.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ لَمَّا فُتِحَتْ مَكَّةُ قَسَمَ الْغَنَائِمَ فِي قُرَيْشٍ فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ إِنَّ هَذَا لَهُوَ الْعَجَبُ إِنَّ سُيُوفَنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَائِهِمْ وَإِنَّ غَنَائِمَنَا تُرَدُّ عَلَيْهِمْ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَمَعَهُمْ فَقَالَ مَا الَّذِي بَلَغَنِي عَنْكُمْ قَالُوا هُوَ الَّذِي بَلَغَكَ وَكَانُوا لَا يَكْذِبُونَ قَالَ أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ يَرْجِعَ النَّاسُ بِالدُّنْيَا إِلَى بُيُوتِهِمْ وَتَرْجِعُونَ بِرَسُولِ اللَّهِ إِلَى بُيُوتِكُمْ لَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا أَوْ شِعْبًا وَسَلَكَتْ الْأَنْصَارُ وَادِيًا أَوْ شِعْبًا لَسَلَكْتُ وَادِيَ الْأَنْصَارِ أَوْ شِعْبَ الْأَنْصَارِ
ابوتیاح سے روایت ہے ، انھوں نے کہا : میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا ، انھوں نے کہا : جب مکہ فتح ہوگیااور ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کی ) غنیمتیں قریش میں تقسیم کیں تو انصار نے کہا : یہ بڑے تعجب کی بات ہے ، ہماری تلواروں سے ان لوگوں کے خون ٹپک رہے ہیں اور ہمارے اموال غنیمت انھی کو دیے جارہے ہیں!یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو جمع کیا اور فرمایا : " وہ کیا بات ہے جو تمہاری طرف سے مجھے پہنچی ہے؟ " انھوں نے کہا : بات وہی ہے جو آ پ تک پہنچ چکی ہےوہ لوگ جھوٹ نہیں بولتے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " کیا تم ( اس پر ) خوش نہ ہوگے کہ لوگ دنیا لے کر اپنے گھروں کو لوٹیں اور تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کراپنے گھروں کو لوٹو ۔ اگر لوگ ایک وادی یا گھاٹی میں چلیں اور انصار د وسری وادی یا گھاٹی میں چلیں تو میں انصار کی وادی یا انصار کی گھاٹی میں چلوں گا ۔ " ( انصار سے بھی یہی توقع ہے ۔ )