Rafi' b. Khadij reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came to Medina and the people had been grafting the trees. He said:
What are you doing? They said: We are grafting them, whereupon he said: It may perhaps be good for you if you do not do that, so they abandoned this practice (and the date-palms) began to yield less fruit. They made a mention of it (to the Holy Prophet), whereupon he said: I am a human being, so when I command you about a thing pertaining to religion, do accept it, and when I command you about a thing out of my personal opinion, keep it in mind that I am a human being. 'Ikrima reported that he said something like this.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ الرُّومِيِّ الْيَمَامِيُّ، وَعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ، وَأَحْمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ الْمَعْقِرِيُّ، قَالُوا: حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّجَاشِيِّ، حَدَّثَنِي رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ، قَالَ: قَدِمَ نَبِيُّ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، وَهُمْ يَأْبُرُونَ النَّخْلَ، يَقُولُونَ يُلَقِّحُونَ النَّخْلَ، فَقَالَ: «مَا تَصْنَعُونَ؟» قَالُوا: كُنَّا نَصْنَعُهُ، قَالَ: «لَعَلَّكُمْ لَوْ لَمْ تَفْعَلُوا كَانَ خَيْرًا» فَتَرَكُوهُ، فَنَفَضَتْ أَوْ فَنَقَصَتْ، قَالَ فَذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ: «إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، إِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ مِنْ دِينِكُمْ فَخُذُوا بِهِ، وَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ مِنْ رَأْيِي، فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ» قَالَ عِكْرِمَةُ: أَوْ نَحْوَ هَذَا. قَالَ الْمَعْقِرِيُّ: فَنَفَضَتْ وَلَمْ يَشُكَّ
عبد اللہ بن رومی یمامی ، عباس بن عبد العظیم عنبری اور احمد بن جعفر معقری نے مجھے حدیث بیان کی ، انھوں نے کہا : ہمیں نضر بن محمد نے حدیث بیان کی کہا : ہمیں عکرمہ بن عمار نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے ابو نجاشی نے حدیث بیان کی ، کہا : مجھے حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حدیث سنائی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ میں تشریف لا ئے تو ( وہاں کے ) لوگ کھجوروں میں قلم لگا تے تھے ، وہ کہا کرتے تھے ( کہ ) وہ گابھہ لگا تے ہیں ۔ آپ نےفر ما یا : " تم کیا کرتے ہو ۔ ؟انھوں نے کہا : ہم یہ کام کرتے آئے ہیں ۔ آپ نے فرمایا : " اگر تم لو گ یہ کا م نہ کرو تو شاید بہتر ہو ۔ " اس پر ان لوگوں نے ( ایساکرنا ) چھوڑ دیا ، تو ان کا پھل گرگیا یا ( کہا ) کم ہوا ۔ کہا : لو گوں نے یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتا ئی تو آپ نے فر ما یا : " میں ایک بشر ہی تو ہوں ، جب میں تمھیں دین کی کسی بات کا حکم دوں تو اسے مضبوطی سے پکڑلواور جب میں تمھیں محض اپنی رائے سے کچھ کرنے کو کہوں تو میں بشر ہی تو ہوں ۔ " عکرمہ نے ( شک انداز میں ) کہا : یا اسی کے مانند ( کچھ فرما یا ۔ ) معقری نے شک نہیں کیا ، انھوں نے کہا " تو ان کا پھل گرگیا ۔ "