Anas reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) happened to pass by the people who had been busy in grafting the trees. Thereupon he said:
If you were not to do it, it might be good for you. (So they abandoned this practice) and there was a decline in the yield. He (the Holy Prophet) happened to pass by them (and said): What has gone wrong with your trees? They said: You said so and so. Thereupon he said: You have better knowledge (of a technical skill) in the affairs of the world.
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ، كِلاَهُمَا عَنِ الأَسْوَدِ بْنِ عَامِرٍ، - قَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ، - حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، وَعَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم مَرَّ بِقَوْمٍ يُلَقِّحُونَ فَقَالَ لَوْ لَمْ تَفْعَلُوا لَصَلُحَ . قَالَ فَخَرَجَ شِيصًا فَمَرَّ بِهِمْ فَقَالَ مَا لِنَخْلِكُمْ . قَالُوا قُلْتَ كَذَا وَكَذَا قَالَ أَنْتُمْ أَعْلَمُ بِأَمْرِ دُنْيَاكُمْ .
حماد بن سلمہ نے ہشام بن عروہ سے ، انھوں نے اپنے والد سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ۔ اور حماد ہی نے ثابت سے انھوں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کچھ لوگوں کے پاس سے گزر ہوا جو کھجوروں میں گابھہ لگا رہے تھے ، آپ نے فر ما یا : " اگر تم یہ نہ کروتو ( بھی ) ٹھیک رہے گا ۔ " کہا : اس کے بعد گٹھلیوں کے بغیر روی کھجور یں پیدا ہو ئیں ، پھرکچھ دنوں کے بعد آپ کا ان کے پاس سے گزر ہوا تو آپ نے فر ما یا : " تمھا ری کھجوریں کیسی رہیں ؟ " انھوں نے کہا : آپ نے اس اس طرح فر ما یا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر ما یا : " تم اپنی دنیا کے معاملا ت کو زیادہ جاننے والے ہو ۔ "