Ali reported that one day Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) was sitting with a wood in his hand and he was scratching the ground. He raised his head and said:
There is not one amongst you who has not been allotted his seat in Paradise or Hell. They said: Allah's Messenger. then, why should we perform good deeds, why not depend upon our destiny? Thereupon he said. No, do perform good deeds, for everyone is facilitated in that for which he has been created; then he recited this verse: Then, who gives to the needy and guards against evil and accepts the excellent (the truth of Islam and the path of righteousness it prescribes), We shall make easy for him the easy end... (xcii. 5-10).
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَأَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ قَالُوا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ح و حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ جَالِسًا وَفِي يَدِهِ عُودٌ يَنْكُتُ بِهِ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ مَا مِنْكُمْ مِنْ نَفْسٍ إِلَّا وَقَدْ عُلِمَ مَنْزِلُهَا مِنْ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَلِمَ نَعْمَلُ أَفَلَا نَتَّكِلُ قَالَ لَا اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ ثُمَّ قَرَأَ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى وَصَدَّقَ بِالْحُسْنَى إِلَى قَوْلِهِ فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَى
وکیع ، عبداللہ بن نمیر اور ابومعاویہ نے کہا : ہمیں اعمش نے سعد بن عبیدہ سے حدیث بیان کی ، انہوں نے ابوعبدالرحمٰن سلمی سے اور انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن بیٹھے ہوئے تھے ، اور آپ کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی جس سے آپ زمین کرید رہے تھے ، پھر آپ نے اپنا سر اقدس اٹھا کر فرمایا : " تم میں سے کوئی ذی روح نہیں مگر جنت اور دوزخ میں اس کا مقام ( پہلے سے ) معلوم ہے ۔ " انہوں ( صحابہ ) نے عرض کی : اللہ کے رسول! پھر ہم کس لیے عمل کریں؟ ہم اسی ( لکھے ہوئے ) پر تکیہ نہ کریں؟ آپ نے فرمایا : " نہیں ، تم عمل کرو ، ہر شخص کے لیے اسی کی سہولت میسر ہے جس ( کو خود اپنے عمل کے ذریعے حاصل کرنے ) کے لیے اس کو پیدا کیا گیا ۔ " پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے : " تو وہ شخص جس نے ( اللہ کی راہ میں ) دیا اور اچھی بات کی تصدیق کی " سے لے کر " تو ہم اسے مشکل زندگی ( تک جانے ) کے لیے سہولت دیں گے " تک پڑھا ۔