Narrated Abdullah ibn Abbas: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم came out on Eid (the festival day). He first offered the prayer and then delivered the sermon. He then went to women, taking Bilal with him. The narrator Ibn Kathir said: The probable opinion of Shubah is that he commanded them to give alms. So they began to put (their jewellery).
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ. ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: أَشْهَدُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، وَشَهِدَ ابْنُ عَبَّاسٍ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ خَرَجَ يَوْمَ فِطْرٍ فَصَلَّى، ثُمَّ خَطَبَ، ثُمَّ أَتَى النِّسَاءَ وَمَعَهُ بِلَالٌ . قَالَ ابْنُ كَثِيرٍ: أَكْبَرُ عِلْمِ شُعْبَةَ، فَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ فَجَعَلْنَ يُلْقِينَ.
عطاء کہتے ہیں: میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے بارے میں گواہی دیتا ہوں اور ابن عباس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق گواہی دی ہے کہ آپ عید الفطر کے دن نکلے، پھر نماز پڑھائی، پھر خطبہ دیا، پھر آپ عورتوں کے پاس آئے اور بلال رضی اللہ عنہ بھی آپ کے ساتھ تھے۔ ابن کثیر کہتے ہیں: شعبہ کا غالب گمان یہ ہے کہ ( اس میں یہ بھی ہے کہ ) آپ نے انہیں صدقہ کا حکم دیا تو وہ ( اپنے زیورات وغیرہ بلال کے کپڑے میں ) ڈالنے لگیں۔