Ubayy bin Kab reported: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: Ubayy, I was asked to recite the Quran and I was asked: 'In one mode or two modes?' The angel that accompanied me said: 'Say, in two modes', I said: 'In two modes', I was asked again: 'In two or three modes'. The matter reached up to seven modes. He then said: 'Each mode is sufficiently health-giving, whether you utter 'all-hearing and all-knowing' or instead 'all-powerful and all-wise'. This is valid until you finish the verse indicating punishment on mercy and finish the verse indicating mercy on punishment.
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا أُبَيُّ، إِنِّي أُقْرِئْتُ الْقُرْآنَ، فَقِيلَ لِي: عَلَى حَرْفٍ أَوْ حَرْفَيْنِ ؟، فَقَالَ الْمَلَكُ الَّذِي مَعِي: قُلْ: عَلَى حَرْفَيْنِ، قُلْتُ: عَلَى حَرْفَيْنِ، فَقِيلَ لِي: عَلَى حَرْفَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةٍ ؟، فَقَالَ الْمَلَكُ الَّذِي مَعِي: قُلْ: عَلَى ثَلَاثَةٍ، قُلْتُ: عَلَى ثَلَاثَةٍ، حَتَّى بَلَغَ سَبْعَةَ أَحْرُفٍ، ثُمَّ قَالَ: لَيْسَ مِنْهَا إِلَّا شَافٍ كَافٍ، إِنْ قُلْتَ سَمِيعًا عَلِيمًا عَزِيزًا حَكِيمًا مَا لَمْ تَخْتِمْ آيَةَ عَذَابٍ بِرَحْمَةٍ، أَوْ آيَةَ رَحْمَةٍ بِعَذَابٍ .
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابی! مجھے قرآن پڑھایا گیا، پھر مجھ سے پوچھا گیا: ایک حرف پر یا دو حرف پر؟ میرے ساتھ جو فرشتہ تھا، اس نے کہا: کہو: دو حرف پر، میں نے کہا: دو حرف پر، پھر مجھ سے پوچھا گیا: دو حرف پر یا تین حرف پر؟ اس فرشتے نے جو میرے ساتھ تھا، کہا: کہو: تین حرف پر، چنانچہ میں نے کہا: تین حرف پر، اسی طرح معاملہ سات حروف تک پہنچا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان میں سے ہر ایک حرف شافی اور کافی ہے، چا ہے تم «سميعا عليما» کہو یا«عزيزا حكيما» جب تک تم عذاب کی آیت کو رحمت پر اور رحمت کی آیت کو عذاب پر ختم نہ کرو ۔