The above mentioned tradition has also been transmitted by Malik through a different chain of narrators to the same effect. This version adds: They have their stomachs: They can go down to water and eat trees. He did not say about the stray sheep: take it. About a find he said: Make it known for a year; if it’s owner comes, (give it to him), otherwise use it yourself. This version has not the word: “ spend it”. Abu Dawud said: This tradition has been narrated by al-Thawri, Sulaiman bin Bilal, and Hammad bin Salamah on the authority of Rabi ‘ ah in a similar manner. They did not mention the word “take it”.
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ،حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، زَادَ: سِقَاؤُهَا تَرِدُ الْمَاءَ وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ ، وَلَمْ يَقُلْ: خُذْهَا فِي ضَالَّةِ الشَّاءِ، وَقَالَ فِي اللُّقَطَةِ: عَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا وَإِلَّا فَشَأْنُكَ بِهَا ، وَلَمْ يَذْكُرْ: اسْتَنْفِقْ. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ وَ سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ وَ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ رَبِيعَةَ مِثْلَهُ، لَمْ يَقُولُوا: خُذْهَا.
اس سند سے بھی مالک سے اسی طریق سے اسی مفہوم کی روایت مروی ہے البتہ اس میں اتنا اضافہ ہے کہ: وہ اپنی سیرابی کے لیے پانی پر آ جاتا ہے اور درخت کھا لیتا ہے ، اس روایت میں گمشدہ بکری کے سلسلے میں «خذها» ( اسے پکڑ لو ) کا لفظ نہیں ہے، البتہ لقطہٰ کے سلسلے میں فرمایا: ایک سال تک اس کی تشہیر کرو، اگر اس کا مالک آ جائے تو بہتر ہے ورنہ تم خود اس کو استعمال کر لو ، اس میں «استنفق»کا لفظ نہیں ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ثوری، سلیمان بن بلال اور حماد بن سلمہ نے اسے ربیعہ سے اسی طرح روایت کیا ہے لیکن ان لوگوں نے «خذها» کا لفظ نہیں کہا ہے۔