Ibn Abbas said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم sent a man of al-Aslam tribe and sent with him eighteen sacrificial camels (as offering to Makkah). What do you think if any one of them becomes fatigued. He replied: You should sacrifice it then dye its shoe with its blood, then mark with it on its neck. But you or any of your companions should not eat out of it. Abu Dawud said: The following words of this tradition are not supported by any other tradition “You should not eat of it yourself nor any of your companions”. The version of Abdal Warith has the words “then hang it in its neck” instead of the words “mark or strike with it”. Abu Dawud said I heard Abu Salamah say if the chain of narrators and the meaning are correct, it is sufficient for you.
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، وَهَذَا حَدِيثُ مُسَدَّدٍ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ مُوسَى بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فُلَانًا الْأَسْلَمِيَّ وَبَعَثَ مَعَهُ بِثَمَانِ عَشْرَةَ بَدَنَةً، فَقَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ أُزْحِفَ عَلَيَّ مِنْهَا شَيْءٌ ؟ قَالَ: تَنْحَرُهَا، ثُمَّ تَصْبُغُ نَعْلَهَا فِي دَمِهَا، ثُمَّ اضْرِبْهَا عَلَى صَفْحَتِهَا وَلَا تَأْكُلْ مِنْهَا أَنْتَ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِكَ، أَوْ قَالَ: مِنْ أَهْلِ رُفْقَتِكَ . قَالَ أَبُو دَاوُد: الَّذِي تَفَرَّدَ بِهِ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ قَوْلُهُ: وَلَا تَأْكُلْ مِنْهَا أَنْتَ وَلَا أَحَدٌ مِنْ رُفْقَتِكَ ، وَقَالَ فِي حَدِيثِ عَبْدِ الْوَارِثِ: ثُمَّ اجْعَلْهُ عَلَى صَفْحَتِهَا مَكَانَ اضْرِبْهَا . قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْت أَبَا سَلَمَةَ، يَقُولُ: إِذَا أَقَمْتَ الْإِسْنَادَ وَالْمَعْنَى كَفَاكَ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں اسلمی کو ہدی کے اٹھارہ اونٹ دے کر بھیجا تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! اگر ان میں سے کوئی ( چلنے سے ) عاجز ہو جائے تو آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اسے نحر کر دینا پھر اس کے جوتے کو اسی کے خون میں رنگ کر اس کی گردن کے ایک جانب چھاپ لگا دینا اور اس میں سے کچھ مت کھانا ۱؎ اور نہ ہی تمہارے ساتھ والوں میں سے کوئی کھائے، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا: «من أهل رفقتك» یعنی تمہارے رفقاء میں سے کوئی نہ کھائے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبدالوارث کی حدیث میں «اضربها» کے بجائے «ثم اجعله على صفحتها» ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے ابوسلمہ کو کہتے سنا: جب تم نے سند اور معنی درست کر لیا تو تمہیں کافی ہے۔