Narrated Jabir ibn Abdullah: We proceeded in the company of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم for the battle of Dhat ar-Riqa. One of the Muslims killed the wife of one of the unbelievers. He (the husband of the woman killed) took an oath saying: I shall not rest until I kill one of the companions of Muhammad. He went out following the footsteps of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم. The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم encamped at a certain place. He said: Who will keep a watch on us? A person from the Muhajirun (Emigrants) and another from the Ansar (Helpers) responded. He said: Go to the mouth of the mountain-pass. When they went to the mouth of the mountain-pass the man from the Muhajirun lay down while the man from the Ansar stood praying. The man (enemy) came to them. When he saw the person he realised that he was the watchman of the Muslims. He shot him with an arrow and hit the target. But he (took the arrow out and) threw it away. He (the enemy) then shot three arrows. Then he (the Muslim) bowed and prostrated and awoke his companion. When he (the enemy) perceived that they (the Muslims) had become aware of his presence, he ran away. When the man from the Muhajirun saw the (man from the Ansar) bleeding, he asked him: Glory be to Allah! Why did you not wake me up the first time when he shot at you. He replied: I was busy reciting a chapter of the Quran. I did not like to leave it.
حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي صَدَقَةُ بْنُ يَسَارٍ، عَنْ عَقِيلِ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي فِي غَزْوَةِ ذَاتِ الرِّقَاعِ، فَأَصَابَ رَجُلٌ امْرَأَةَ رَجُلٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ فَحَلَفَ أَنْ لَا أَنْتَهِيَ حَتَّى أُهَرِيقَ دَمًا فِي أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ، فَخَرَجَ يَتْبَعُ أَثَرَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنَزَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْزِلًا، فَقَالَ: مَنْ رَجُلٌ يَكْلَؤُنَا ؟ فَانْتَدَبَ رَجُلٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ وَرَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: كُونَا بِفَمِ الشِّعْبِ، قَالَ: فَلَمَّا خَرَجَ الرَّجُلَانِ إِلَى فَمِ الشِّعْبِ، اضْطَجَعَ الْمُهَاجِرِيُّ وَقَامَ الْأَنْصَارِيُّ يُصَلِّ، وَأَتَى الرَّجُلُ، فَلَمَّا رَأَى شَخْصَهُ عَرَفَ أَنَّهُ رَبِيئَةٌ لِلْقَوْمِ، فَرَمَاهُ بِسَهْمٍ فَوَضَعَهُ فِيهِ فَنَزَعَهُ حَتَّى رَمَاهُ بِثَلَاثَةِ أَسْهُمٍ، ثُمَّ رَكَعَ وَسَجَدَ، ثُمَّ انْتَبَهَ صَاحِبُهُ، فَلَمَّا عَرِفَ أَنَّهُمْ قَدْ نَذِرُوا بِهِ هَرَبَ، وَلَمَّا رَأَى الْمُهَاجِرِيُّ مَا بِالْأَنْصَارِيِّ مِنَ الدَّمِ، قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ، أَلَا أَنْبَهْتَنِي أَوَّلَ مَا رَمَى ؟ قَالَ: كُنْتَ فِي سُورَةٍ أَقْرَؤُهَا فَلَمْ أُحِبَّ أَنْ أَقْطَعَهَا .
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ ذات الرقاع میں نکلے، تو ایک مسلمان نے کسی مشرک کی عورت کو قتل کر دیا، اس مشرک نے قسم کھائی کہ جب تک میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے کسی کا خون نہ بہا دوں باز نہیں آ سکتا، چنانچہ وہ ( اسی تلاش میں ) نکلا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم ڈھونڈتے ہوئے آپ کے پیچھے پیچھے چلا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک منزل میں اترے، اور فرمایا: ہماری حفاظت کون کرے گا؟ ، تو ایک مہاجر اور ایک انصاری اس مہم کے لیے مستعد ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: تم دونوں گھاٹی کے سرے پر رہو ، جب دونوں گھاٹی کے سرے کی طرف چلے ( اور وہاں پہنچے ) تو مہاجر ( صحابی ) لیٹ گئے، اور انصاری کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، وہ مشرک آیا، جب اس نے ( دور سے ) اس انصاری کے جسم کو دیکھا تو پہچان لیا کہ یہی قوم کا محافظ و نگہبان ہے، اس کافر نے آپ پر تیر چلایا، جو آپ کو لگا، تو آپ نے اسے نکالا، یہاں تک کہ اس نے آپ کو تین تیر مارے، پھر آپ نے رکوع اور سجدہ کیا، پھر اپنے مہاجر ساتھی کو جگایا، جب اسے معلوم ہوا کہ یہ لوگ ہوشیار اور چوکنا ہو گئے ہیں، تو بھاگ گیا، جب مہاجر نے انصاری کا خون دیکھا تو کہا: سبحان اللہ! آپ نے پہلے ہی تیر میں مجھے کیوں نہیں بیدار کیا؟ تو انصاری نے کہا: میں ( نماز میں قرآن کی ) ایک سورۃ پڑھ رہا تھا، مجھے یہ اچھا نہیں لگا کہ میں اسے بند کروں۱؎۔