Narrated Abdullah ibn Abbas: When the children of a woman (in pre-Islamic days) did not survive, she took a vow on herself that if her child survives, she would convert it a Jew. When Banu an-Nadir were expelled (from Arabia), there were some children of the Ansar (Helpers) among them. They said: We shall not leave our children. So Allah the Exalted revealed;  Let there be no compulsion in religion. Truth stands out clear from error.   Abu Dawud said: Muqlat means a woman whose children do not survive. 
                    
                 
             
            
                
                    
                        حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ الْمُقَدَّمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي السِّجِسْتَانِيَّ. ح وحَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ وَهَذَا لَفْظُهُ. ح وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَتِ الْمَرْأَةُ تَكُونُ مِقْلَاتًا فَتَجْعَلُ عَلَى نَفْسِهَا إِنْ عَاشَ لَهَا وَلَدٌ أَنْ تُهَوِّدَهُ فَلَمَّا أُجْلِيَتْ بَنُو النَّضِيرِ كَانَ فِيهِمْ مِنْ أَبْنَاءِ الأَنْصَارِ فَقَالُوا: لَا نَدَعُ أَبْنَاءَنَا فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: لا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ قَدْ تَبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ سورة البقرة آية 256، قَالَ أَبُو دَاوُد: الْمِقْلَاتُ الَّتِي لَا يَعِيشُ لَهَا وَلَدٌ.
                    
                 
             
            
                
                    
                         عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ    ( کفر کے زمانہ میں )  کوئی عورت ایسی ہوتی جس کا بچہ نہ جیتا  ( زندہ نہ رہتا )  تو وہ نذر مانتی کہ اگر اس کا بچہ جئیے  ( زندہ رہے گا )  گا تو وہ اس کو یہودی بنائے گی، جب بنی نضیر کو جلا وطن کرنے کا حکم ہوا تو ان میں چند لڑکے انصار کے بھی تھے، انصار نے کہا: ہم اپنے لڑکوں کو نہ چھوڑیں گے تو اللہ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی «لا إكراه في الدين قد تبين الرشد من الغى»  ( سورۃ البقرہ: ۲۵۶ )   دین میں زبردستی نہیں ہدایت گمراہی سے واضح ہو چکی ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «مقلات» : اس عورت کو کہتے ہیں جس کا کوئی بچہ نہ جیتا ہو۔