Narrated Bashir, the Client of the Messenger of Allah: Bashir's name in pre-Islamic days was Zahm ibn Mabad. When he migrated to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. He asked: What is your name? He replied: Zahm. He said: No, you are Bashir. He (Bashir) said: When I was walking with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم he passed by the graves of the polytheists. He said: They lived before (a period of) abundant good. He said this three times. He then passed by the graves of Muslims. He said: They received abundant good. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم suddenly saw a man walking in shoes between the graves. He said: O man, wearing the shoes! Woe to thee! Take off thy shoes. So the man looked (round), When he recognized the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم, he took them off and threw them away.
حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ، حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ شَيْبَانَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ سُمَيْرٍ السَّدُوسِيِّ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ بَشِيرٍ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ اسْمُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ زَحْمُ بْنُ مَعْبَدٍ، فَهَاجَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا اسْمُكَ ؟، قَالَ: زَحْمٌ، قَالَ: بَلْ أَنْتَ بَشِيرٌ، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا أُمَاشِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَرَّ بِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ: لَقَدْ سَبَقَ هَؤُلَاءِ خَيْرًا كَثِيرًا، ثَلَاثًا، ثُمَّ مَرَّ بِقُبُورِ الْمُسْلِمِينَ، فَقَالَ: لَقَدْ أَدْرَكَ هَؤُلَاءِ خَيْرًا كَثِيرًا، وَحَانَتْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَظْرَةٌ، فَإِذَا رَجُلٌ يَمْشِي فِي الْقُبُورِ عَلَيْهِ نَعْلَانِ، فَقَالَ: يَا صَاحِبَ السِّبْتِيَّتَيْنِ، وَيْحَكَ، أَلْقِ سِبْتِيَّتَيْكَ، فَنَظَرَ الرَّجُلُ، فَلَمَّا عَرَفَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خَلَعَهُمَا، فَرَمَى بِهِمَا .
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام بشیر رضی اللہ عنہ ( جن کا نام زمانہ جاہلیت میں زحم بن معبد تھا وہ ہجرت کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: تمہارا کیا نام ہے؟ ، انہوں نے کہا: زحم، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زحم نہیں بلکہ تم بشیر ہو کہتے ہیں: اسی اثناء میں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جا رہا تھا کہ آپ کا گزر مشرکین کی قبروں پر سے ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: یہ لوگ خیر کثیر ( دین اسلام ) سے پہلے گزر ( مر ) گئے ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کی قبروں پر سے گزرے تو آپ نے فرمایا: ان لوگوں نے خیر کثیر ( بہت زیادہ بھلائی ) حاصل کی اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ایک ایسے شخص پر پڑی جو جوتے پہنے قبروں کے درمیان چل رہا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے جوتیوں والے! تجھ پر افسوس ہے، اپنی جوتیاں اتار دے اس آدمی نے ( نظر اٹھا کر ) دیکھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچانتے ہی انہیں اتار پھینکا۔