Narrated Abdur-Rahman bin Abi Bakr: Some guests visited us, and Abu Bakr was conversing with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم at night. He (Abu Bakr) said: I will not return to you until you are free from their entertainment and serving them food. So he brought them food, but they said: We shall not eat it until Abu Bakr comes (back). Abu Bakr then came and asked: What did your guest do? Are you free from their entertainment ? They said: No. I said: I brought them food, but they refused and said: We swear by Allah, we shall not take it until he comes. They said: He spoke the truth. He brought it to us, but we refused (to take it) until you come. He asked: What did prevent you ? He said: I swear by Allah, I shall not take food tonight. They said: And we also swear by Allah that we shall not take food until you take it. He said: I never saw an evil like the one tonight. He said: Bring your food near (you). He (Abdur-Rahman) said: Their food was then brought near them. He said: In the name of Allah, and he took the food, and they also took it. I then informed him that the dawn had broken. So he went to th Prophet صلی اللہ علیہ وسلم and informed him of what he and they had done. He said: You are the most obedient and most trustful of them.
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، أَوْ عَنْ أَبِي السَّلِيلِ عَنْهُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: نَزَلَ بِنَا أَضْيَافٌ لَنَا، قَالَ: وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ يَتَحَدَّثُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ، فَقَالَ: لَا أَرْجِعَنَّ إِلَيْكَ حَتَّى تَفْرُغَ مِنْ ضِيَافَةِ هَؤُلَاءِ، وَمِنْ قِرَاهُمْ، فَأَتَاهُمْ بِقِرَاهُمْ، فَقَالُوا: لَا نَطْعَمُهُ حَتَّى يَأْتِيَ أَبُو بَكْرٍ، فَجَاءَ، فَقَالَ: مَا فَعَلَ أَضْيَافُكُمْ، أَفَرَغْتُمْ مِنْ قِرَاهُمْ ؟، قَالُوا: لَا، قُلْتُ: قَدْ أَتَيْتُهُمْ بِقِرَاهُمْ فَأَبَوْا، وَقَالُوا: وَاللَّهِ لَا نَطْعَمُهُ حَتَّى يَجِيءَ، فَقَالُوا: صَدَقَ، قَدْ أَتَانَا بِهِ، فَأَبَيْنَا حَتَّى تَجِيءَ، قَالَ: فَمَا مَنَعَكُمْ ؟، قَالُوا: مَكَانَكَ، قَالَ: وَاللَّهِ لَا أَطْعَمُهُ اللَّيْلَةَ، قَالَ: فَقَالُوا: وَنَحْنُ وَاللَّهِ لَا نَطْعَمُهُ حَتَّى تَطْعَمَهُ، قَالَ: مَا رَأَيْتُ فِي الشَّرِّ كَاللَّيْلَةِ قَطُّ، قَالَ: قَرِّبُوا طَعَامَكُمْ، قَالَ: فَقَرَّبَ طَعَامَهُمْ، فَقَالَ: بِسْمِ اللَّهِ، فَطَعِمَ وَطَعِمُوا، فَأُخْبِرْتُ أَنَّهُ أَصْبَحَ، فَغَدَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي صَنَعَ، وَصَنَعُوا، قَالَ: بَلْ أَنْتَ أَبَرُّهُمْ وَأَصْدَقُهُمْ .
عبدالرحمٰن بن ابوبکر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہمارے یہاں ہمارے کچھ مہمان آئے، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ رات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا کر بات چیت کیا کرتے تھے ( جاتے وقت ) کہہ گئے کہ میں واپس نہیں آ سکوں گا یہاں تک کہ تم اپنے مہمانوں کو کھلا پلا کر فارغ ہو جاؤ ( یعنی میں دیر سے آ سکوں گا تم انہیں کھانا وغیرہ کھلا دینا ) تو وہ ( عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ ) ان کا کھانا لے کر آئے تو مہمان کہنے لگے: ہم ابوبکر رضی اللہ عنہ کے آئے بغیر نہیں کھائیں گے، پھر وہ آئے تو پوچھا: کیا ہوا تمہارے مہمانوں کا؟ تم کھانا کھلا کر فارغ ہو گئے؟ لوگوں نے کہا: نہیں، میں نے کہا: میں ان کا کھانا لے کر ان کے پاس آیا مگر انہوں نے انکار کیا اور کہا: قسم اللہ کی جب تک وہ ( ابوبکر ) نہیں آ جائیں گے ہم نہیں کھائیں گے، تو ان لوگوں نے کہا: یہ سچ کہہ رہے ہیں، یہ ہمارے پاس کھانا لے کر آئے تھے، لیکن ہم نے ہی انکار کر دیا کہ جب تک آپ نہیں آ جاتے ہیں ہم نہیں کھائیں گے، آپ نے کہا: کس چیز نے تمہیں کھانے سے روکا؟ انہوں نے کہا: آپ کے نہ ہونے نے، انہوں نے کہا: قسم اللہ کی میں تو آج رات کھانا نہیں کھاؤں گا، مہمانوں نے کہا: جب تک آپ نہیں کھائیں گے ہم بھی نہیں کھائیں گے، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: آج جیسی بری رات میں نے کبھی نہ دیکھی، پھر کہا: کھانا لاؤ تو ان کا کھانا لا کر لگا دیا گیا تو انہوں نے «بسم الله» کہہ کر کھانا شروع کر دیا، مہمان بھی کھانے لگے۔ عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھے اطلاع دی گئی کہ صبح اٹھ کر ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، اور جو کچھ انہوں نے اور مہمانوں نے کیا تھا اس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آگاہ کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم ان لوگوں سے زیادہ قسم کو پورا کرنے والے اور صادق ہو ۔