Abdullah (b. Mas'us) said: Allah has cursed the woman who tattoo and the women who have themselves tattooed, the women who add false hair (according to the version of Muhammad bin Isa) and the women who pluck hairs from their faces (according to the version on Uthman). The agreed version then goes: The women who spaces between their teeth for beauty, changing what Allah has created. When a woman of Banu Asad called Umm Ya'qub, who read the Quran (according to the version of Uthman) heard it, she came to him (according to the agreed version) and said: I have heard that you have cursed the women who tattoo, those have themselves tattooed, those who add false hair (according to the version of Muhammad), those pluck hairs from their faces, and those who make spaces between their teeth (according to the agreed version), for changing what Allah has created (according to the version of Uthman). He said: Why should I not curse those whom the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم had cursed and those who were mentioned in Allah's Book ? She said: I have read it from cover to cover and have not found in it. He said: I swear by Allah, if you read it, you would have found it. He then read: What the Messenger has brought you accept, and what he has forbidden refrain from it. She said: I find some of these thing in you wife. He said: Enter (the house) and see. She said: I then entered (the house) and came out. He asked: What did you see ? She said: I did not see (anything). He said: Had it been so, she would have not have been with us. This is according to the version of Uthman.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: لَعَنَ اللَّهُ الْوَاشِمَاتِ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَالْوَاصِلَاتِ، وَقَالَ عُثْمَانُ: وَالْمُتَنَمِّصَاتِ، ثُمَّ اتَّفَقَا: وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَبَلَغَ ذَلِكَ امْرَأَةً مِنْ بَنِي أَسَدٍ يُقَالُ لَهَا: أُمُّ يَعْقُوبَ زَادَ عُثْمَانُ كَانَتْ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ ثُمَّ اتَّفَقَا، فَأَتَتْهُ فَقَالَتْ: بَلَغَنِي عَنْكَ أَنَّكَ لَعَنْتَ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُسْتَوْشِمَاتِ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَالْوَاصِلَاتِ، وَقَالَ عُثْمَانُ: وَالْمُتَنَمِّصَاتِ، ثُمَّ اتَّفَقَا: وَالْمُتَفَلِّجَاتِ، قَالَ عُثْمَانُ: لِلْحُسْنِ الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ تَعَالَى، فَقَالَ: وَمَا لِي لَا أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى، قَالَتْ: لَقَدْ قَرَأْتُ مَا بَيْنَ لَوْحَيِ الْمُصْحَفِ فَمَا وَجَدْتُهُ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَئِنْ كُنْتِ قَرَأْتِيهِ لَقَدْ وَجَدْتِيهِ ثُمَّ قَرَأَ: وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا سورة الحشر آية 7، قَالَتْ: إِنِّي أَرَى بَعْضَ هَذَا عَلَى امْرَأَتِكَ، قَالَ: فَادْخُلِي فَانْظُرِي، فَدَخَلَتْ ثُمَّ خَرَجَتْ، فَقَالَ: مَا رَأَيْتِ ؟ وَقَالَ عُثْمَانُ: فَقَالَتْ: مَا رَأَيْتُ، فَقَالَ: لَوْ كَانَ ذَلِكَ مَا كَانَتْ مَعَنَا .
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ نے جسم میں گودنے لگانے والیوں اور گودنے لگوانے والیوں پر لعنت کی ہے، ( محمد کی روایت میں ہے ) اور بال جوڑنے والیوں پر، ( اور عثمان کی روایت میں ہے ) اور اپنے بال اکھیڑنے والیوں پر، جو زیب و زینت کے واسطہ منہ کے روئیں اکھیڑتی ہیں، اور خوبصورتی کے لیے اپنے دانتوں میں کشادگی کرانے والیوں، اور اللہ کی بنائی ہوئی صورت کو بدلنے والیوں پر۔ تو یہ خبر قبیلہ بنی اسد کی ایک عورت ( ام یعقوب نامی ) کو پہنچی جو قرآن پڑھا کرتی تھی، تو وہ عبداللہ بن مسعود کے پاس آئی اور کہنے لگی: مجھے یہ معلوم ہوا ہے کہ آپ نے گودنے والیوں اور گودوانے والیوں پر اور بال جوڑنے والیوں اور بال اکھیڑنے والیوں پر اور دانتوں کے درمیان کشادگی کرانے والیوں پر خوبصورتی کے لیے جو اللہ کی بنائی ہوئی شکل تبدیل کر دیتی ہیں پر لعنت کی ہے؟ تو عبداللہ بن مسعود نے کہا: میں ان پر کیوں نہ لعنت کروں جن پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہو اور وہ اللہ کی کتاب کی رو سے بھی ملعون ہوں؟ تو اس عورت نے کہا: میں تو پورا قرآن پڑھ چکی ہوں لیکن یہ مسئلہ مجھے اس میں کہیں نہیں ملا؟ تو عبداللہ بن مسعود نے کہا: اللہ کی قسم! اگر تم نے اسے پڑھا ہوتا تو یہ مسئلہ ضرور پاتی پھر آپ نے آیت کریمہ «وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا» اور تمہیں جو کچھ رسول دیں اسے لے لو اور جس سے منع کریں رک جاؤ ( الحشر: ۷ ) پڑھی تو وہ بولی: میں نے تو اس میں سے بعض چیزیں آپ کی بیوی کو بھی کرتے دیکھا ہے، آپ نے کہا: اچھا اندر جاؤ اور دیکھو تو وہ اندر گئیں پھر باہر آئیں تو آپ نے پوچھا: تم نے کیا دیکھا ہے؟ تو اس عورت نے کہا: مجھے کوئی چیز نظر نہیں آئی تو آپ نے فرمایا: اگر وہ ایسا کرتی تو پھر میرے ساتھ نہ رہتی۔