Narrated Ali: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said to me: Say: O Allah, guide me, and set me right. Remember by guidance (hidayah) the showing of the straight path, and remember by setting right (sadad) the setting right of an arrow. Then pointing to the middle finger and the one next to it, he said: He forbade me to wear a signet-ring on this finger of mine or on this (Asim was doubtful). He forbade me to wear qassiyyah (qasi garments) and mitharah. Abu Burdah said: We asked Ali: What is qasiyyah ? He said: These are garments imported to us from Syria or Egypt. They are stripped and marked like citrons. And mitharah was a thing made by women for their husbands.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قُلِ اللَّهُمَّ اهْدِنِي وَسَدِّدْنِي وَاذْكُرْ بِالْهِدَايَةِ هِدَايَةَ الطَّرِيقِ وَاذْكُرْ بِالسَّدَادِ تَسْدِيدَكَ السَّهْمَ، قَالَ: وَنَهَانِي أَنْ أَضَعَ الْخَاتَمَ فِي هَذِهِ أَوْ فِي هَذِهِ لِلسَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى شَكَّ عَاصِمٌ، وَنَهَانِي عَنِ الْقَسِّيَّةِ وَالْمِيثَرَةِ ، قَالَ أَبُو بُرْدَةَ: فَقُلْنَا لِعَلِيٍّ: مَا الْقَسِّيَّةُ ؟ قَالَ: ثِيَابٌ تَأْتِينَا مِنَ الشَّامِ، أَوْ مِنْ مِصْرَ مُضَلَّعَةٌ فِيهَا أَمْثَالُ الْأُتْرُجِّ، قَالَ: وَالْمِيثَرَةُ شَيْءٌ كَانَتْ تَصْنَعُهُ النِّسَاءُ لِبُعُولَتِهِنَّ.
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: کہو: اے اللہ! مجھے ہدایت دے، اور درستگی پر قائم رکھ، اور ہدایت سے سیدھی راہ پر چلنے کی نیت رکھو، درستگی سے تیر کی طرح سیدھا رہنے یعنی سیدھی راہ پر جمے رہنے کی نیت کرو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے منع فرمایا کہ انگوٹھی اس انگلی یا اس انگلی میں رکھوں انگشت شہادت یعنی کلمہ کی یا درمیانی انگلی میں ( عاصم جو حدیث کے راوی ہیں نے شک کیا ہے ) اور مجھے «قسیہ» اور «میثرہ» سے منع فرمایا۔ ابوبردہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو ہم نے علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا: «قسیہ» کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا: ایک قسم کے کپڑے ہیں جو شام یا مصر سے آتے تھے، ان کی دھاریوں میں ترنج ( چکوترہ ) بنے ہوئے ہوتے تھے اور «میثرہ» وہ بچھونا ( بستر ) ہے جسے عورتیں اپنے خاوندوں کے لیے بنایا کرتی تھیں۔