Narrated Irbad ibn Sariyah: Abdur Rahman ibn Amr as-Sulami and Hujr ibn Hujr said: We came to Irbad ibn Sariyah who was among those about whom the following verse was revealed: Nor (is there blame) on those who come to thee to be provided with mounts, and when thou saidst: I can find no mounts for you. We greeted him and said: We have come to see you to give healing and obtain benefit from you. Al-Irbad said: One day the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم led us in prayer, then faced us and gave us a lengthy exhortation at which the eyes shed tears and the hearts were afraid. A man said: Messenger of Allah! It seems as if it were a farewell exhortation, so what injunction do you give us? He then said: I enjoin you to fear Allah, and to hear and obey even if it be an Abyssinian slave, for those of you who live after me will see great disagreement. You must then follow my sunnah and that of the rightly-guided caliphs. Hold to it and stick fast to it. Avoid novelties, for every novelty is an innovation, and every innovation is an error.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ مَعْدَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِيعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَمْرٍو السُّلَمِيُّ، وَحُجْرُ بْنُ حُجْرٍ، قَالَا: أَتَيْنَا الْعِرْبَاضَ بْنَ سَارِيَةَ، وَهُوَ مِمَّنْ نَزَلَ فِيهِ: وَلا عَلَى الَّذِينَ إِذَا مَا أَتَوْكَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لا أَجِدُ مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ سورة التوبة آية 92، فَسَلَّمْنَا، وَقُلْنَا: أَتَيْنَاكَ زَائِرِينَ وَعَائِدِينَ وَمُقْتَبِسِينَ، فَقَالَ الْعِرْبَاضُ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا فَوَعَظَنَا مَوْعِظَةً بَلِيغَةً ذَرَفَتْ مِنْهَا الْعُيُونُ وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ، فَقَالَ قَائِلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَأَنَّ هَذِهِ مَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ، فَمَاذَا تَعْهَدُ إِلَيْنَا ؟ فَقَالَ: أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، وَإِنْ عَبْدًا حَبَشِيًّا فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ بَعْدِي فَسَيَرَى اخْتِلَافًا كَثِيرًا، فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الْمَهْدِيِّينَ الرَّاشِدِينَ تَمَسَّكُوا بِهَا وَعَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ، وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ .
عبدالرحمٰن بن عمرو سلمی اور حجر بن حجر کہتے ہیں کہ ہم عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، یہ ان لوگوں میں سے ہیں جن کے بارے میں آیت کریمہ «ولا على الذين إذا ما أتوك لتحملهم قلت لا أجد ما أحملكم عليه» ۱؎ نازل ہوئی، تو ہم نے سلام کیا اور عرض کیا: ہم آپ کے پاس آپ سے ملنے، آپ کی عیادت کرنے، اور آپ سے علم حاصل کرنے کے لیے آئے ہیں، اس پر عرباض رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک دن ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور ہمیں دل موہ لینے والی نصیحت کی جس سے آنکھیں اشک بار ہو گئیں، اور دل کانپ گئے، پھر ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ تو کسی رخصت کرنے والے کی سی نصیحت ہے، تو آپ ہمیں کیا وصیت فرما رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہیں اللہ سے ڈرنے، امیر کی بات سننے اور اس کی اطاعت کرنے کی وصیت کرتا ہوں، خواہ وہ کوئی حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو، اس لیے کہ جو میرے بعد تم میں سے زندہ رہے گا عنقریب وہ بہت سے اختلافات دیکھے گا، تو تم میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کے طریقہ کار کو لازم پکڑنا، تم اس سے چمٹ جانا، اور اسے دانتوں سے مضبوط پکڑ لینا، اور دین میں نکالی گئی نئی باتوں سے بچتے رہنا، اس لیے کہ ہر نئی بات بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے ۲؎ ۔