Narrated Saeed ibn Zayd ibn Amr ibn Nufayl: Abdullah ibn Zalim al-Mazini said: I heard Saeed ibn Zayd ibn Amr ibn Nufayl say: When so and so came to Kufah, and made so and so stand to address the people, Saeed ibn Zayd caught hold of my hand and said: Are you seeing this tyrant? I bear witness to the nine people that they will go to Paradise. If I testify to the tenth too, I shall not be sinful. I asked: Who are the nine? He said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said when he was on Hira': Be still, Hira', for only a Prophet, or an ever-truthful, or a martyr is on you. I asked: Who are those nine? He said: The Messenger of Allah, Abu Bakr, Umar, Uthman, Ali, Talhah, az-Zubayr, Saad ibn Abu Waqqas and Abdur Rahman ibn Awf. I asked: Who is the tenth? He paused a moment and said: it is I. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by al-Ashjai, from Sufyan, from Mansur, from Hilal bin Yasaf, from Ibn Hayyan on the authority of Abdullah bin Zalim through his different chain of narrators in a a similar manner.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، عَنْ ابْنِ إِدْرِيسَ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ، وَسُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ الْمَازِنِيِّ، قَالَ: ذَكَرَ سُفْيَانُ رَجُلًا فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ الْمَازِنِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ فُلَانٌ الْكُوفَةِ أَقَامَ فُلَانٌ خَطِيبًا، فَأَخَذَ بِيَدِي سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ، فَقَالَ: أَلَا تَرَى إِلَى هَذَا الظَّالِمِ، فَأَشْهَدُ عَلَى التِّسْعَةِ إِنَّهُمْ فِي الْجَنَّةِ، وَلَوْ شَهِدْتُ عَلَى الْعَاشِرِ لَمْ إِيثَمْ، قَالَ ابْنُ إِدْرِيسَ: وَالْعَرَبُ تَقُولُ: آثَمُ، قُلْتُ: وَمَنِ التِّسْعَةُ ؟ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى حِرَاءٍ: اثْبُتْ حِرَاءُ إِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْكَ إِلَّا نَبِيٌّ أَوْ صِدِّيقٌ أَوْ شَهِيدٌ، قُلْتُ: وَمَنِ التِّسْعَةُ ؟ قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ،وَعُثْمَانُ، وَعَلِيٌّ، وَطَلْحَةُ، وَالزُّبَيْرُ، وَسَعْدُ بْنُ أَبِي، وَقَّاصٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، قُلْتُ: وَمَنِ الْعَاشِرُ ؟ فَتَلَكَّأَ هُنَيَّةً، ثُمَّ قَالَ: أَنَا ، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ الْأَشْجَعِيُّ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنِ ابْنِ حَيَّانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ظَالِمٍ، بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ.
عبداللہ بن ظالم مازنی کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: جب فلاں شخص کوفہ میں آیا تو فلاں شخص خطبہ کے لیے کھڑا ہوا ۱؎، سعید بن زید نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا: ۲؎ کیا تم اس ظالم ۳؎ کو نہیں دیکھتے ۴؎ پھر انہوں نے نو آدمیوں کے بارے میں گواہی دی کہ وہ جنت میں ہیں، اور کہا: اگر میں دسویں شخص ( کے جنت میں داخل ہونے ) کی گواہی دوں تو گنہگار نہ ہوں گا، ( ابن ادریس کہتے ہیں: عرب لوگ ( «إیثم» کے بجائے ) «آثم» کہتے ہیں ) ، میں نے پوچھا: اور وہ نو کون ہیں؟ کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اس وقت آپ حراء ( پہاڑی ) پر تھے: حراء ٹھہر جا ( مت ہل ) اس لیے کہ تیرے اوپر نبی ہے یا صدیق ہے یا پھر شہید میں نے عرض کیا: اور نو کون ہیں؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ابوبکر، عمر، عثمان، علی، طلحہ، زبیر، سعد بن ابی وقاص اور عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہم، میں نے عرض کیا: اور دسواں آدمی کون ہے؟ تو تھوڑا ہچکچائے پھر کہا: میں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے اشجعی نے سفیان سے، سفیان نے منصور سے، منصور نے ہلال بن یساف سے، ہلال نے ابن حیان سے اور ابن حیان نے عبداللہ بن ظالم سے اسی سند سے روایت کیا ہے۔